امریکہ میں کرونا وائرس سے اموات چار لاکھ سے متجاوز

فائل فوٹو

امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کرونا وائرس سے اموات کی مجموعی تعداد چار لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے لنکن میموریل پر اس مہلک وبا کے ہاتھوں جان کی بازی ہارنے والوں کی یاد میں منگل کی شام ایک تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں نومنتخب صدر جو بائیڈن اور کاملا ہیرس نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر منتخب صدر جو بائیڈن نے اپنے مختصر بیان میں کہا ہے کہ بعض اوقات یاد کرنا ایک مشکل امر ہوتا ہے، لیکن اسی طرح زخم بھرتے ہیں۔ بحیثیت قوم ایسا کرنا اہم ہے۔

اسی طرح کاملا ہیرس نے کہا ہے کہ کئی ماہ سے ہم سب افسردہ ہیں۔ لیکن ہم سب مل جل کر ایک دوسرے کا دُکھ بانٹنے کے لیے متحد ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

جو بائیڈن حلف اٹھانے کے فوراً بعد کیا اقدامات کریں گے؟

کرونا وائرس کے باعث دنیا میں سب سے زیادہ کیسز اور اموات امریکہ میں ہی سامنے آئی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں وبا سے اب تک دو کروڑ 42 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

ملک کی مغربی ریاست کیلی فورنیا امریکہ کی پہلی ریاست ہے جہاں اب تک 30 لاکھ سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔

امریکی اخبار 'نیو یارک ٹائمز' میں منگل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کی نئی قسم سے ریاست کیلی فورنیا میں لوگوں کے متاثر ہونے کی تشخیص ہو چکی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے شواہد سامنے نہیں آئے کہ وبا کی نئی قسم دنیا میں کرونا وائرس کی سامنے آنے والی دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ ہلاکت خیز ہو۔

رپورٹ میں ایک تحقیق کار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وبا کی نئی قسم، جسے 'سی اے ایل 20 سی' کا نام دیا گیا ہے، یہ تیزی سے پھیلنے والا وائرس ہے۔ جس کے باعث ریاست کے اسپتالوں پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے۔ سب سے زیادہ متاثر علاقوں میں لاس اینجلس اور جنوبی کیلی فورنیا کے علاقے ہیں۔

دوسری جانب کیلی فورنیا میں کرونا وائرس کے انسداد کے لیے لگائی جانے والی ویکسی نیشن مہم کو بھی دھچکا لگا ہے۔ ریاست کے متعدی امراض کے ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ امریکی کمپنی 'موڈرنا' کی تیار کی گئی ویکسین کی فراہمی روک دینی چاہیے کیوں کہ اس ویکسین کو لگوانے والے بعض افراد کو شدید الرجی کے اثرات کا اندیشہ ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کرونا: لاس اینجلس میں تدفین کے لیے ہفتوں کا انتظار

امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق امریکہ میں وبا سے اموات کی تعداد جنگِ عظیم دوم میں ہلاک ہونے والے امریکیوں کی تعداد کے برابر ہو چکی ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ میں 2019 میں فالج، الزائمر، ذیابیطس، فلو اور نمونیا سے مجموعی طور پر چار لاکھ نو ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

امریکہ کی 'یونیورسٹی آف واشنگٹن' کے تیار کردہ ماڈل کے مطابق مئی کے آغاز تک امریکہ میں پانچ لاکھ 67 ہزار اموات کا اندیشہ ہے۔

'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں کرونا وائرس سے پہلی ہلاکت فروری 2020 میں ہوئی تھی۔ اور لگ بھگ ایک سال کے دوران وبا سے چار لاکھ ایک ہزار 730 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

'جان ہاپکنز یونیورسٹی' کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں وبا سے مزید 2550 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جس کے بعد اموات کی تعداد چار لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق امریکہ میں ابتدائی ایک لاکھ اموات چار ماہ میں ہوئی تھیں جب کہ ہلاکتوں کی تعداد تین لاکھ سے چار لاکھ تک پہنچنے میں صرف ایک مہینے کا وقت لگا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کرونا ہونے کے باوجود بھی ویکسین ضروری کیوں؟

خیال رہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران امریکہ میں یومیہ ریکارڈ اموات ہوتی رہی ہیں۔ 12 جنوری کو امریکہ میں ایک دن میں 4462 افراد ہلاک ہوئے تھے جو کہ یومیہ اموات کی تعداد کا ریکارڈ ہے۔

اسی طرح امریکہ میں ایک دن میں سب سے زیادہ کیسز دو جنوری کو سامنے آئے تھے۔ جب ملک بھر میں دو لاکھ 98 ہزار 31 افراد کے وبا سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔

'جان ہاپکنز یونیورسٹی' کے مطابق امریکہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں وبا سے ایک لاکھ 68 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔ جس کے بعد وبا سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد دو کروڑ 42 لاکھ 53 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں وبا سے نو کروڑ 62 لاکھ 18 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں جب کہ دنیا بھر میں مجموعی طور پر 20 لاکھ 58 ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں وبا سے ہلاک ہونے والے افراد میں 19.51 فی صد اموات امریکہ میں ہوئی ہیں جب کہ دنیا بھر میں متاثر ہونے والے افراد میں سے 25 فی صد متاثر افراد امریکہ میں ہیں۔