امریکہ میں صحتِ عامہ کے نگران ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وبا کے پیشِ نظر دسمبر، جنوری اور فروری امریکہ کے لیے نہایت مشکل ہوں گے۔
سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ موسم کی شدت کے ساتھ ہی کرونا وائرس کیسز میں بھی اضافہ ہو گا جس سے لامحالہ اسپتالوں پر مزید بوجھ پڑے گا۔
سی ڈی سی کے ڈائریکٹر رابرٹ ریڈ فیلڈ نے بدھ کو امریکی چیمبر آف کامرس فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام ایک ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "یہ حقیقت ہے کہ دسمبر، جنوری اور فروری بہت مشکل وقت ہو گا۔ میرا یہ واقعی خیال ہے کہ یہ ہماری صحتِ عامہ کی تاریخ میں مشکل ترین وقت ہو گا۔"
ریڈ فیلڈ کا کہنا ہے کہ موجودہ کرونا وائرس کے کیسز میں اضافہ گزشتہ لہر سے بہت زیادہ ہے۔ یہ اضافہ جغرافیائی طور پر بھی پہلے سے زیادہ ہے اور امریکہ میں اوسطً روزانہ دو ہزار افراد اس مرض کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں اسپتالوں پر بہت بوجھ ہے اور دستیاب بستروں کی تعداد بہت کم ہے اور طبی عملے پر بھی کام کا بہت بوجھ ہے۔
ریڈ فیلڈ کے مطابق بدھ کو امریکہ میں پہلی بار اسپتالوں میں داخل مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔
امریکہ میں بہت سے لوگ سماجی دوری اور ماسک پہننے کی گائیڈ لائنز سے تھک چکے ہیں وہیں ریڈ فیلڈ کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اگلے چند مہینوں میں ان ہدایات پر عمل کرنا چاہیے۔
گزشتہ ہفتے 'تھینکس گیونگ' کے تہوار کے موقع پر لاکھوں امریکی شہریوں نے طبی ماہرین کی ہدایات کو نظرانداز کرتے ہوئے اندرون ملک سفر کیا تھا جس پر ماہرین نے وائرس کے مزید پھیلاؤ کے خدشات ظاہر کیے تھے۔
بدھ کو ہی سی ڈی سی نے سفارش کی تھی کہ کرونا سے متاثرہ شخص کے ساتھ رابطے میں آنے والا شخص اب 14 کے بجائے 10 روز تک آئسولیشن اختیار کرے گا۔ اس دوران علامات ظاہر نہ ہونے پر اسے 10 روز بعد معمولاتِ زندگی بحال کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کرونا وائرس ریسورس سینٹر کے مطابق امریکہ میں اب تک کرونا وائرس کی وجہ سے دو لاکھ 73 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں جب کہ ایک کروڑ 39 لاکھ کے لگ بھگ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔