امریکہ میں وبائی امراض کے سب سے بڑے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا ہے کہ اگر عوام نے صحتِ عامہ کی سفارشات پر عمل نہ کیا تو کرونا وائرس کے کیسز ایک لاکھ یومیہ تک پہنچ سکتے ہیں۔
انھوں نے یہ بات منگل کو امریکہ میں اسکول اور دفاتر کھولنے سے متعلق سینیٹ کی ایک کمیٹی کی سماعت کے دوران کہی۔ ڈاکٹر فاؤچی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں وبائی امراض کے شعبے کے سربراہ ہیں۔
ان سے سوال کیا گیا کہ بعض ریاستوں میں کیسز کے حالیہ اضافے کا کیا نتیجہ نکلے گا۔ اس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ بالکل درست پیش گوئی تو نہیں کرسکتے۔ لیکن ان کا خیال ہے کہ نتائج پریشان کن ہوں گے۔
ڈاکٹر فاؤچی نے کہا کہ امریکہ میں اب یومیہ 40 ہزار کیسز سامنے آرہے ہیں۔ اگر صورتِ حال نہ بدلی تو یہ تعداد یومیہ ایک لاکھ کیسز تک پہنچ سکتی ہے جس پر ان کے بقول وہ بے حد فکرمند ہیں۔
سینیٹر الزبتھ وارن نے ان سے سوال کیا کہ ممکنہ طور پر کتنے امریکی وبا سے ہلاک ہوسکتے ہیں؟ اس پر ڈاکٹر فاؤچی نے کہا کہ وہ کوئی ایسی تعداد نہیں بتانا چاہتے جس کی تردید ہوجائے اور اس سے کم یا زیادہ نقصان ہو۔ لیکن ان کے بقول میں آپ کو اور امریکی عوام کو یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ میں بہت پریشان ہوں کیوں کہ صورتِ حال خاصی خراب ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر فاؤچی نے کہا کہ جن علاقوں میں بڑی تعداد میں کیسز سامنے آ رہے ہیں، انھوں نے پورے ملک کو خطرے میں ڈال دیا ہے بشمول ان علاقوں کے جنھوں نے وبا پر قابو پانے میں پیش رفت کی تھی۔ انھوں نے ان ویڈیوز کا حوالہ دیا جن میں لوگ ہجوم میں موجود ہیں، اکثر ماسک کے بغیر اور اگر چہرے کو ماسک سے ڈھانپا بھی ہے تو دوسری حفاظتی تدابیر کو نظر انداز کیا ہوا ہے۔
ڈاکٹر فاؤچی دو ماہ کے دوران تین بار کانگریس کمیٹیوں کے اجلاس میں شریک ہو چکے ہیں اور وبا کے آغاز سے مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے کے کس قدر مہلک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
انھوں نے ٹرمپ حکومت کی کاروبار کھولنے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ جلدی کی گئی تو وبا زور پکڑ سکتی ہے اور کاروبار دوبارہ بند کرنا پڑسکتا ہے۔ ان کا یہ انتباہ درست ثابت ہوا اور معیشت کھولنے والی کئی ریاستوں میں کیسز بڑھنے کے بعد اب دوبارہ کاروبار بند کیے جا رہے ہیں۔