رسائی کے لنکس

کرونا وائرس میرا سب سے بھیانک خواب ہے: ڈاکٹر فاؤچی


امریکہ میں وبائی امراض کے سب سے بڑے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا ہے کہ کرونا وائرس ان کا سب سے ڈراؤنا خواب ہے اور اس کے پھیلاؤ اور ہلاکت خیزی نے ان کو ششدر کردیا ہے۔

انھوں نے ان خیالات کا اظہار بایوٹیکنالوجی کمپنیوں کے اعلیٰ افسروں کی کانفرنس کے لیے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انھوں نے کہا کہ اس وائرس نے صرف چار ماہ میں پوری دنیا کو ہلکان کردیا۔ اور یہ سلسلہ ابھی رکا نہیں ہے۔ وہ جانتے تھے کہ ایسی کوئی وبا کبھی بھی پھوٹ سکتی ہے، لیکن جس چیز نے انھیں ششدر کردیا وہ اس کا انتہائی تیزی سے دنیا میں پھیل جانا ہے۔

ڈاکٹر فاؤچی نے کہا کہ اچھی قسم کی متعددی بیماری دنیا بھر میں چھ ماہ یا ایک سال میں پھیل سکتی ہے لیکن کرونا وائرس کو صرف ایک ماہ لگا۔ اس کی وجہ وائرس کا تیزی سے متاثر کرنے کے قابل ہونا اور متاثرین کا تیزی سے دنیا بھر میں سفر کرنا تھا۔

وبا کو روکنے یا اس کی رفتار سست کرنے کے لیے ویکسینز کو بہترین امید قرار دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر فاؤچی نے یقین ظاہر کیا کہ کرونا وائرس کی ایک سے زیادہ ویکسینز بن جائیں گی۔ کئی ویکسینز کی انسانوں پر آزمائش شروع ہوچکی ہے اور کم از کم ایک ایسی ہے جو جولائی میں تیسرے مرحلے کے لیے زیادہ بڑے پیمانے پر جانچی جائے گی۔

اس کے باوجود ماہرین صحت بیماری کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں اور یہ بھی کہ وہ جسم پر کیسے حملہ کرتی ہے۔ ڈاکٹر فاؤچی نے کہا کہ اس پر کام جاری ہے۔ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ شدید بیمار ہو کر بچ جانے والے مکمل طور پر صحت یاب ہوسکیں گے یا نہیں۔

انھوں نے کہا کہ انھوں نے زندگی کا زیادہ وقت ایچ آئی وی پر تحقیق میں گزارا ہے۔ کوویڈ نائنٹین کے مقابلے میں ایڈز کی بیماری بالکل سادہ سی معلوم ہوتی ہے۔

ڈاکٹر فاؤچی نے کہا کہ فرق یہ ہے کہ کوویڈ نائنٹین کی ہلاکت خیزی کا دائرہ بڑا ہے۔ بالکل علامات نہ ہونے سے لے کر سنگین بیماری اور موت، پھیپھڑوں کا ناکارہ ہونا، مدافعتی نظام پر شدید دباؤ، خون کے کلاٹ بننا جس سے نوجوانوں تک کو اسٹروک ہورہا ہے اور بچوں کے جسم میں جلن جیسی خطرناک بیماری کا یہ وائرس باعث بن رہا ہے۔

بقول ان کے،"اوہ میرے خدایا، یہ سلسلہ کہاں جاکر تھمے گا؟ ہم ابھی اس کے ابتدائی مرحلے میں ہیں۔"

XS
SM
MD
LG