معیشت کی بحالی پر زور دیتے ہوئے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ کہنا ہے کہ ریاستیں بتدریج لاک ڈاؤن ختم کر سکتی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ لوگوں کو کرونا وائرس سے بھی محفوظ رکھ سکتی ہیں۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا سے امریکہ میں ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
اتوار کی شب، لنکن میموریل میں منعقدہ ایک ورچوئل ٹاؤن ہال میں امریکیوں کی جانب سے کئے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے، صدر ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ اس معاملے پر دونوں جانب کے خوف و خدشات اپنی اپنی جگہ درست ہیں۔ ایک جانب وہ لوگ ہیں جو اس وائرس سے بیمار ہونے کے خوف میں مبتلا ہیں، دوسری جانب وہ ہیں جو اپنی ملازمتوں کے ختم ہونے کے بعد اپنی روزی روٹی کیلئے پریشان ہیں۔
صدر ٹرمپ نے وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے حوالے سے اپنے گزشتہ چند ہفتے کے تخمینے یعنی 60 ہزار میں ترمیم کرتے ہوئے اب اسے ایک لاکھ کے عدد تک بڑھا دیا ہے۔
جانز ہاپکنز یونیوسٹی کے ڈیٹا کے مطابق، اب تک وائرس سے 69 ہزار امریکی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ورچوئل ٹاؤن ہال میں بات کرتے ہوئے، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم 75 ہزار، 80 ہزار سے لے ایک لاکھ تک ہلاکتیں دیکھ سکتے ہیں۔ یہ ہولناک بات ہے۔ وائرس سے ایک بھی موت نہیں ہونی چاہئیے۔ اسے چین ہی میں روک لیا جانا چاہئیے تھا۔
تاہم انہوں نے ملک کی معیشت کو دوبارہ چالو کرنے کی فوری ضرورت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معیشت کو محفوظ بناتے ہوئے مگر جتنا جلد ہو سکے بحال کرنا ہے۔
دوسری جانب صحت سے متعلق بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ ملک میں سرگرمیوں کو اس وقت تک بھرپور طریقے سے شروع نہیں جا سکتا جب تک کہ اس کی ویکسین تیار نہیں ہو جاتی۔ اتوار کے روز صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں ویکسین اس سال کے آخر تک تیار ہو جائے گی۔
تاہم امریکی ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ کی ویکسین کے تیار ہونے میں سال سے لے کر 18 ماہ تک لگ سکتے ہیں۔
ملک میں وبائی امراض کی روک تھام کے ادارے کے سربراہ اور وائٹ ہاؤس کی کرونا وائرس ٹاسک فورس کے رکن، ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا اپریل کے آخر میں کہنا تھا کہ اگر جلد کوئی ویکسین تیار کر لی جاتی ہے تو وہ جنوری میں لوگوں کو مہیا ہو سکے گی۔
گو کہ انتظامیہ کی جانب سے عالمی وبا سے نمٹنے کی کاوشوں پر تنقید ہوتی رہی ہے، خاص طور پر وسیع پیمانے پر وائرس کے ٹیسٹ کے حوالے سے، تاہم صدر ٹرمپ نے اس کا الزام چین پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پھر سے معاشی سرگرمیوں کے آغاز کے لئے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاستیں اپنی رفتار سے معمول کی سرگرمیوں کی جانب لوٹ سکتی ہیں۔ اور وہ ریاستیں جہاں کرونا وائرس نے شدت سے حملہ کیا وہ سست روی سے آگے بڑھیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ چند ریاستیں رفتار نہیں دکھا رہیں، اور اس حوالے سے انہوں نے خصوصی طور پر ریاست ورجینیا کا ذکر کیا، جہاں کے گورنر حزب خالف کی ڈیموکریٹ جماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔