نیوزی لینڈ نے لاک ڈاؤن کے ضابطوں میں نرمی شروع کر دی ہے اور اس ساتھ ہی اس ملک کے لیے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ وہاں پیر کے روز کسی شخص میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔
محکمہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ایشلے بلوم فیلڈ نے اس خبر پر محتاط انداز میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ واضح طور پر یہ حوصلہ افزا بات ہے، مگر یہ ابھی ایک لمحہ ہے، جہاں ہم رکے ہیں۔ اصل امتحان اس ہفتے کے دوران ہو گا، کیوں کہ وائرس کے فعال ہونے کا عرصہ پانچ چھ دن ہوتا ہے۔
نیوزی لینڈ نے مہلک وائرس پر قابو پانے کے سلسلے میں شروع سے ہی کامیابی دکھائی تھی۔ اس ملک میں کرونا کے تقریباً ڈیڑھ ہزار مصدقہ کیس ہوئے اور 20 افراد ہلاک ہوئے۔ مگر نیوزی لینڈ کی حکومت نے شروع دن سے خاصی احتیاطی تدابیر اختیار کیں۔ سکول، دکانیں اور ریستوران بند کر دیے گئے تھے۔
اٹلی میں بھی صورت حال بہتر ہوئی ہے اور پیر سے کاروبار زندگی جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہو گیا ہے۔ لوگوں کو اپنے قریبی رشتہ داروں سے ملنے کی اجازت دے گئی ہے۔
آج اٹلی شہر میلان میں لوگوں نے کاروبار کھولنے کے حق میں مظاہرے کیے۔ یورپ کا یہ ملک اس وائرس کی سخت لپیٹ میں آیا تھا، سوا دو لاکھ کے قریب کیسز ریکارڈ ہوئے جب کہ 29 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو ئے۔
سپین میں پیر سے پبلک ٹرانسپورٹ چلنا شروع ہو گئی ہے، تاہم ماسک پہننے کی پابندی قائم ہے۔
ملائیشیا میں بھی آہستہ آہستہ کاروبار کھولتا جا رہا ہے۔ سرکاری طور پر لاک ڈاؤن کی مدت 12 مئی کو ختم ہو گی۔ ملائیشیا کا شمار ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں کرونا وائرس کی روک تھام کرنے کے ساتھ ساتھ اقصادی سرگرمیوں کو بھی کسی سطح پر جاری رکھا گیا۔
میکسکو سٹی میں کرونا کے علاج کے سلسلے میں اضافی اقدامات کیے گئے ہیں۔
جاپان نے ہنگامی حالات کی مدت میں توسیع کر دی ہے اور اب یہ اس ماہ کے آخر تک جاری رہیں گے۔
روس میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد اچانک بڑھ گئی ہے۔ دوسرے دن بھی 10 ہزار سے زیادہ نئے کیسیز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس طرح روس میں ایک لاکھ 45 ہزار کیسز سامنے آ چکے ہیں، جب کہ ایک ہزار تین سو پچاس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
کرونا وائرس کے انسداد کے سلسلے میں اس وقت ساری دنیا کی توجہ ویکسین کی تلاش پر مرکوز ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت 90 کے قریب ادارے مختلف ویکسینز پر تجربات کر رہے ہیں۔ صحت کے حکام کا اندازہ ہے کہ اس عمل میں ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔