یونیسیف نے انتباہ کیا ہے کہ معمول کی ویکسی نیشن کا پروگرام اگر متاثر ہوا تو پھر بہت سے ملکوں میں متعدی امراض پھوٹ پڑیں گے۔
کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے اقدامات کے طور پر ذرائع آمد و رفت بند ہیں یا بہت محدود ہیں اور اس کی وجہ سے بیشتر ترقی پذیر ملکوں تک ویکسین کی ترسیل ممکن نہیں رہی۔
ان ملکوں کا پہلے سے جمع شدہ سٹاک ختم ہو رہا ہے اور اگر حالات یہی رہے تو پانچ سال سے کم عمر بچوں کی انتہائی ضروری ویکسین نہیں مل سکے گی۔
یونیسیف کی اطلاع کے مطابق، اس نے پچھلے سال اس ویکسین کے ڈھائی ارب ڈوزیز جمع کیے تھے۔ مگر لاک ڈوان کی وجہ سے جہاز رانی بہت محدود ہے اور ان کے ذریعے ان کی ترسیل ممکن نہیں ہے۔
یہ ویکسین تقرباً سو ملکوں کے پانچ سال سے کم عمر بچوں کے لیے مختص تھی جو ان ملکوں کی 45 فی صد ضرورتیں پورا کرنے کے لیے کافی تھی۔
مگر اب اِن حالات میں درجنوں ملکوں میں یہ ویکسین ختم ہو چکی ہے، خاص طور سے افریقہ میں ذیلی صحارا کے ملکوں میں ان بچوں کی صحت خطرے میں ہے۔
یونیسیف کی ترجمان میریکسی میر کاڈو نے کہا ہے کہ بحری جہازوں نے مال برداری کے کرایوں میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے۔
چارٹر طیاروں سے بھیجنا اس لیے بھی مشکل ہے کہ ان کے کرائے ایک سو سے دو سو گنا زیادہ ہیں۔ غریب ملکوں کے پاس اتنے زیادہ وسائل نہیں کہ وہ انہیں اتنے مہنگے داموں خرید سکیں۔ اس کا یہ نتیجہ نکلے گا کہ بچے خسرہ اور پولیو جیسی مہلک بیماریوں کا شکار ہوں گے۔
دنیا بھر میں ایسے بچوں کی تعداد دو کروڑ سے زیادہ ہے، جو اس سال اور اگلے سال متاثر ہو سکتے ہیں۔
صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اکثر مقامات پر پولیو کی مہم روک دی گئی ہے کیوں کہ وسائل ان کی اجازت نہیں دیتے۔
یونیسیف نے انتباہ کیا ہے کہ معمول کی ویکسی نیشن کا پروگرام اگر متاثر ہوا تو پھر بہت سے ملکوں میں متعدی امراض پھوٹ پڑیں گے۔ ادارے نے نجی شعبے اور ایئر لائینز کی صنعت سے اپیل کی ہے کہ وہ ویکسین کی سستے داموں ترسیل کے بندوبست میں ان کی مدد کریں۔