امریکہ میں کرونا وائرس ویکسین کی تیاری اور اس کی تیزی کے ساتھ ترسیل کے حکومتی منصوبے 'آپریشن وارپ اسپیڈ' کے سربراہ کا کہنا ہے کہ امریکہ میں مئی تک 'ہرڈ امیونٹی' یعنی بیشتر امریکیوں میں وائرس کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا ہو سکتی ہے۔
اتوار کو ایک انٹرویو کے دوران 'آپریشن وارپ اسپیڈ' کے سربراہ مونسیف سلاؤی نے کہا کہ ویکسین کی منظوری ملتے ہی 24 گھنٹوں کے دوران اسے ملک بھر میں مقررہ مقامات تک پہنچا دیا جائے گا۔
ویکسین کی ترسیل کے بعد 'ہرڈ امیونٹی' سے متعلق پوچھے گئے سوال پر سلاؤی کا کہنا تھا کہ وہ ہر ماہ دو کروڑ افراد کو ویکسین کی خواراک دینے کے قابل ہوں گے۔
اُن کے بقول، " کرونا کی ویکسین اگر 95 فی صد تک مؤثر ہے تو امریکہ کی 70 فی صد آبادی میں اس بیماری کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا ہو چکی ہو گی اور ایسا اندازاً مئی 2021 تک ممکن ہو سکے گا۔"
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکام سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ ویکسین سب سے پہلے کہاں ذخیرہ کی جائے گی اور کن افراد کو ترجیحی بنیادوں پر یہ دی جائے گی۔
سلاؤی کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ ابتداً فرنٹ لائن ورکرز یعنی ڈاکٹرز، نرسز اور زیادہ خطرے سے دوچار افراد کو ویکسین کی خوراک دی جائے گی۔
امریکہ میں ابتدائی منصوبے کے مطابق 12 دسمبر سے چند گروپس کو ویکسین کی خوراک دینے کا آغاز کر دیا جائے گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) 10 دسمبر کو دوا ساز کمپنی 'فائزر' کی ویکسین کا جائزہ لے کر اس کی منظوری دے گی۔
خیال رہے کہ 'فائزر' اور جرمن کمپنی 'بائیو این ٹیک' کے اشتراک سے تیار کی جانے والی کرونا ویکسین 90 فی صد تک مؤثر ثابت ہوئی تھی۔
طبی ماہرین کے مطابق ویکسین آنے کے بعد سب سے بڑا مرحلہ اس کی افادیت اور مضر اثرات سے پاک ہونے سے متعلق لوگوں کے خدشات دُور کرنا ہو گا۔
ایک حالیہ 'گیلپ پول' کے مطابق 58 فی صد شہریوں نے ویکسین کی خوارک لینے اور اسے مفید قرار دینے کی حمایت کی ہے۔
سلاؤی کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ویکسین سے متعلق لوگوں کا منفی تاثر ختم ہو اور اس کی افادیت سے متعلق لوگوں کے اعتماد میں اضافہ ہے۔ کیوں کہ ان کے بقول معمول کی زندگی کی طرف واپس آنے کے لیے زیادہ تر افراد کا 'امیون' (بیماری کے خلاف قوتِ مدافعت) ہونا لازمی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مونسیف سلاؤی کا کہنا تھا کہ تاحال اُن کا یا اُن کی ٹیم کے کسی فرد کا نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی عبوری ٹیم کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
البتہ اُن کا کہنا تھا کہ 'آپریشن وارپ اسپیڈ' کا سیاسی ماحول سے کوئی تعلق نہیں اور وہ چاہیں گے کہ اس عبوری عرصے کے دوران اس میں کوئی خلل نہ پڑے۔
امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق اتوار تک دنیا بھر میں پانچ کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔
دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں امریکہ میں سب سے زیادہ افراد کرونا کا شکار ہوئے جن کی تعداد ایک کروڑ بیس لاکھ سے زائد ہے۔ بھارت میں 90 لاکھ اور برازیل میں 60 لاکھ افراد کرونا کا شکار ہوئے ہیں۔
دنیا بھر میں اب تک 13 لاکھ سے زائد افراد کرونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ امریکہ میں یہ تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔