رسائی کے لنکس

امریکی یونیورسٹیوں میں غیر ملکی طلبہ کے داخلوں میں نمایاں کمی


فائل فوٹو،
فائل فوٹو،

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث امریکی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں بین الاقوامی طلبہ کے داخلے کی شرح میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ڈرامائی کمی واقع ہوئی ہے۔ جب کہ یہ سلسلہ گزشتہ تین سال سے جاری ہے، جس کی وجہ اخراجات میں اضافہ، ویزے کی پابندیاں اور اس سے متعلق مسائل شامل ہیں۔

نئے تعلیمی سال کا آغاز تین مہینے پہلے ہو گیا تھا، لیکن اس دوران کرونا وائرس کے باعث بین الاقوامی طلبہ کے داخلے کی شرح میں 43 فی صد گھٹ گئی ہے جو تقریباً 40 ہزار طالب علم بنتی ہے۔

غیر ملکی طالب علموں کے متعلق یہ اعداد و شمار ایک گروپ نے مرتب کیے ہیں، جس کے لیے فنڈز امریکہ کا محکمہ خارجہ فراہم کرتا ہے اوراس کی بنیاد پر بین الاقوامی طالب علموں کو تعلیمی ویزے جاری کیے جاتے ہیں اور تعلیمی اور معلوماتی دوروں کا بندوبست کیا جاتا ہے۔

آئی آئی ای کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاو نے غیر ملکی طالب علموں کے داخلوں پر منفی اثرات ڈالےہیں۔ بہت سے طالب علموں نے اس موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنی تعلیم کو انٹرنیٹ کے ذریعے پر منتقل کر دیا ہے۔

نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی کیمپس میں طالب علموں نے کرونا سے تحفظ کے لیے ماسک پہن رکھے ہیں۔ فائل فوٹو
نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی کیمپس میں طالب علموں نے کرونا سے تحفظ کے لیے ماسک پہن رکھے ہیں۔ فائل فوٹو

امریکہ کی یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم دس لاکھ سے زیادہ غیرملکی طالب علموں کی 20فی صد تعداد آن لائن چلی گئی ہے کیونکہ بہت سے کیمپس کرونا وائرس کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔

اس سال کے شروع میں جب کرونا وائرس پھیلنا شروع ہوا تو اس وقت زیادہ تر طالب علم موسم سرما، کرسمس اور سال نو کی تعطیلات گزار رہے تھے۔ لیکن جب وہ چھٹیاں گزارنے کے بعد مارچ میں واپس آئے تو وائرس ایک عالمی وبا کی شکل اختیار کر چکا تھا اور تعلیمی ادارے اس کوشش میں تھے کہ طالب علموں کو کیمپس میں وائرس سے محفوظ ماحول کیسے فراہم کیا جائے۔

زیادہ تر یونیورسٹیوں اور کالجوں نے طالب علموں کو اپنے گھروں میں بھیج دیا اور کلاسز آن لائن منتقل کر دیں۔

ایک انڈر گریجوایٹ طالب علم کو عموماً سالانہ فیس کی مد میں 70 ہزار ڈالر کے لگ بھگ ادا کرنے پڑتے ہیں، جس میں رہائش اور کھانے وغیرہ کے اخراجات بھی شامل ہوتے ہیں۔ ہوسٹل اور رہائشی سہولتیں نہ ملنے پر غیر ملکی طالب علموں نے اپنی رقمیں واپس لے لیں جس سے یونیورسٹیوں کی آمدنی میں نمایاں کمی ہو گئی۔

امریکہ میں غیر ملکی طالب علموں کی تعداد میں کمی!
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:37 0:00

آئی آئی ای کے مطابق اس سال بین الاقوامی طالب علموں کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً دو فی صد کم رہی۔ غیر ملکی طالب علموں میں اکثریت چین اور بھارت سے آنے والے طالب علموں کی تھی جن کی تعداد بالترتیب تین لاکھ 72 ہزار 532 اور ایک لاکھ 93 ہزار 124 رہی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت سے اس سال امریکہ آنے والے طالب علموں کی تعداد تقریباً ساڑھے چار فی صد کم رہی۔ یہ کمی ان 25 ملکوں کے طالب علموں میں بھی دیکھنے میں آئی جہاں سے سب سے زیادہ طالب علم آتے ہیں۔ تاہم یہ شرح ہر ملک کے لیے مختلف تھی۔ 25 ملکوں کی اس فہرست میں پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔

اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے امریکہ کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تقریباً دو کروڑ طالب علم داخل ہیں، جن میں ساڑھے پانچ فی صد بین الاقوامی طالب علم ہیں۔

پچھلے سال غیر ملکی طالب علموں نے 38 ارب 80 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم تعلیمی اداروں کو فیسوں کی شکل میں ادا کی تھی۔ اس سال میں ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ کمی ہوئی جو ساڑھے چار فی صد کے مساوی ہے۔

XS
SM
MD
LG