تہران کی ایک یونیورسٹی میں بطور احتجاج کپڑے اتارنے والی طالبہ کے حوالے ایران کی عدلیہ نے کہا ہے کہ ان کے خلاف فردِ جرم عائد نہیں کی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق گورنر جیسے انتظامی عہدوں پر خواتین کی کامیابی ان کی انتظامی صلاحیتوں کے بارے میں پائے جانے والے عام تاثر کو تبدیل کرنے کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے
فری نگرنس کوالیشن نامی گروپ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ 19 اکتوبر کو نرگس محمدی کو "احکامات کی نافرمانی اور مزاحمت" کرنے پر مزید چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
پاکستان میں ڈھائی کروڑ کے قریب بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں اور ان میں سے آدھی تعداد لڑکیوں کی ہے ۔ بہت سی بچیوں کو سیکنڈری اور اس سے آگے پڑھنے کی اجازت بھی نہیں مل پاتی۔ غیر سرکاری تنظیم 'روشن پاکستان' لڑکیوں کی تعلیم ان رکاوٹوں کو کس طرح دور کر رہی ہے؟ جانیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
عراقی کردستان میں ایک خاتون ایسے گاؤں میں زندگی واپس لانے کی کوشش کر رہی ہیں جو 38 برس قبل ویران ہو گیا تھا۔ خنچہ عمر کہتی ہیں کہ شجر کاری اور زمین کی دیکھ بھال سے انہیں زندگی کا بڑا مقصد میسر آیا ہے۔ مزید جانیے اس ویڈیو میں۔
آتشی مارلینا اس وقت دہلی حکومت میں کابینہ کی وزیر ہیں۔ ان کے پاس تعلیم، پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ اور پاور جیسے اہم قلمدان ہیں۔
مبصرین کے مطابق 16 ستمبر 2022 کو مہسا امینی پولیس حراست میں موت بعد پھوٹنے والے احتجاج نے ایران پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں
ایک شیعہ عالم راشد الحسینی نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ شریعت میں 9 سال کی لڑکی سے شادی کی اجازت ہے لیکن عملی طور پر اس کا امکان زیادہ سے زیادہ ایک فی صد ہے۔
سوشل میڈیا پر اسکن کیئر یا جلد کا خیال رکھنے سے متعلق مشوروں کی بھرمار ہے۔ انفلوئنسرز آئے روز مہنگی سے مہنگی برانڈز کی پروڈکٹس استعمال کرنے کے مشورے دیتے نظر آتے ہیں۔
یہ رپورٹس، بدقسمتی سے، ایرانی حکومت کی طرف سے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف صنفی بنیاد پر تشدد کے ہولناک استعمال سے مطابقت رکھتیہیں : ا،ریکی محکمہ خارجہ
ہیومن رائٹس واچ میں خواتین کے حقوق کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر ہیدربار نے وی او اے کو بتایا، "طالبان کی جانب سے بینیٹ کو ملک میں داخلے کی اجازت نہ دیناایسی بہت سی نشانیوں میں سے ایک ہے کہ ان کا انسانی حقوق، خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور یہ شدید ہوتا جا رہا ہے۔"
سندھ پاکستان کا واحد صوبہ ہے جہاں اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کی شادی قانوناً جرم ہے۔ اس قانون کے ہوتے ہوئے سندھ کے بہت سے علاقوں میں کمسن بچیوں کی شادیاں نہ صرف ہوتی ہیں بلکہ وہ کم عمری میں ماں بھی بن جاتی ہیں۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available