رسائی کے لنکس

کرونا وائرس: امریکہ، برازیل اور روس کے بعد بھارت چوتھا بڑا متاثرہ ملک


بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 10 ہزار 956 مصدقہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ (فائل فوٹو)
بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 10 ہزار 956 مصدقہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ (فائل فوٹو)

بھارت میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد لگ بھگ تین لاکھ ہو گئی ہے جس کے بعد بھارت عالمی وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں کی فہرست میں چوتھے نمبر پر آ گیا ہے۔

دنیا بھر میں کرونا وائرس کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد میں بھارت اب صرف امریکہ، برازیل اور روس سے پیچھے ہے۔

بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 10 ہزار 956 مصدقہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد ملک میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد دو لاکھ 97 ہزار 535 ہو گئی ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھارت میں کرونا وائرس کے سبب 396 افراد ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد عالمی وبا سے بھارت میں مجموعی اموات آٹھ ہزار 498 ہو گئی ہیں۔

خیال رہے کہ امریکہ میں کرونا کے مریضوں کی تعداد 20 لاکھ 22 ہزار سے زائد ہے۔ برازیل میں آٹھ لاکھ 28 ہزار جب کہ روس میں پانچ لاکھ سے زائد کیسز ہیں۔

بھارتی حکومت کے ایک پالیسی ساز ادارے 'نیتی آیوگ' کے رکن ڈاکٹر وی کے کول نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کرونا وائرس کے خلاف بہت اچھا کام کر رہا ہے اور وہ عالمی وبا سے یہ جنگ ضرور جیتے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین نے کرونا پر قابو پانے کے لیے جو طریقے اپنائے تھے، وہی بھارت نے بھی اپنائے ہیں۔ لیکن نتائج چین سے مختلف برآمد ہو رہے ہیں۔

دارلحکومت دہلی کی جامع مسجد کو بھی رواں ماہ 30 جون تک کے لیے رضاکارانہ طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو)
دارلحکومت دہلی کی جامع مسجد کو بھی رواں ماہ 30 جون تک کے لیے رضاکارانہ طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو)

منتظمین کا عبادت گاہیں نہ کھولنے کا فیصلہ

حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد بھارت میں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے متعدد مساجد اور مندروں کے منتظمین نے عبادت گاہیں بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دارالحکومت نئی دہلی کی جامع مسجد کو بھی 30 جون تک کے لیے رضاکارانہ طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ جامع مسجد کے امام مولانا سید احمد بخاری نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حالات بہت نازک ہوتے جا رہے ہیں۔

مولانا سید احمد بخاری نے کہا کہ انہوں نے دو روز قبل نمازیوں اور علما سے مسجد بند کرنے کے سلسلے میں مشورہ کیا تھا اور مشورے میں یہ طے پایا کہ انسانی جانوں کو ہلاکت سے بچانا افضل ہے۔ لہٰذا مسجد کو دوبارہ عام نمازیوں کے لیے بند کر دیا جائے۔

جامع مسجد کے منتظمین کے مطابق مسجد 30 جون تک عام نمازیوں کے لیے بند کی گئی ہے اور جس طرح لاک ڈاؤن کے دوران چند نمازی ہی مسجد میں نماز ادا کرتے تھے، وہی سلسلہ اب بھی جاری رہے گا۔ باقی لوگ اپنے گھروں میں نماز ادا کریں گے۔

مولانا سید احمد بخاری نے ملک کی دیگر مساجد کے منتظمین سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کریں۔

نئی دہلی میں لاک ڈاؤن میں توسیع کی افواہیں

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں گزشتہ چند روز سے یہ افواہیں زور پکڑ رہی تھیں کہ حکومت شہر میں سخت لاک ڈاؤن کرنے جا رہی ہے۔ نئی دہلی حکومت نے ان افواہوں کو مسترد کر دیا ہے۔

وزیرِ صحت ستیندر جین کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں توسیع نہیں کی جائے گی۔

خیال رہے کہ نئی دہلی میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جب کہ وائرس سے ایک ہزار سے زائد ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔

پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران بھارت میں کرونا وائرس کے سبب 396 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ (فائل فوٹو)
پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران بھارت میں کرونا وائرس کے سبب 396 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ (فائل فوٹو)

پاکستانی وزیرِ اعظم کی پیش کش مسترد

بھارت نے پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کی اس پیشکش پر سخت تنقید کی ہے کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران غریبوں کے لیے شروع کی گئی 'کیش ٹرانسفر اسکیم' کو بھارت کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے تیار ہیں۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے وزیرِ اعظم عمران خان کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے کرونا سے نمٹنے کے لیے جس اقتصادی پیکج کا اعلان کیا ہے، اس کا حجم پاکستان کی جی ڈی پی یا مجموعی قومی پیداوار کے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک اچھے اقتصادی مشیر کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ نے بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے اس منفی بیان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا بیان ایک سنگین مسئلے پر نمبر بڑھانے کی غیر پیشہ ورانہ کوشش کی عکاسی کرتا ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ حکومت پاکستان اس بات پر زور دیتی ہے کہ یہ عالمی وبا ایک مشترکہ چیلنج ہے جو سنجیدہ کوششوں اور قومی تجربات کو ایمان داری کے ساتھ شیئر کرنے کی متقاضی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG