بھارت میں کرونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں اور لاک ڈاؤن میں نرمی کی جا رہی ہے جس کے بعد پیر سے ملک میں شاپنگ مالز اور مذہبی عبادت گاہیں کھول دی گئی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ملک بھر میں بندشوں میں نرمی ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب وبا پھیلنے میں تیزی آ گئی ہے۔
حکومت نے گزشتہ 10 ہفتوں سے لاک ڈاؤن عائد کیا ہوا تھا۔ انتظامیہ میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے لاک ڈاؤن میں نرمی کی ہے۔
بھارت میں کرونا وائرس کے دو لاکھ 58 ہزار کیسز سامنے آچکے ہیں جب کہ حکام نے 7200 سے زائد ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ بھارت کیسز کے لحاظ سے دنیا میں چھٹے نمبر پر آ چکا ہے۔ تاہم بھارت میں یورپی ممالک کے مقابلے میں ہلاکتیں کم ہوئی ہیں۔
بھارت کے ماہرینِ صحت کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کی بلند ترین سطح جولائی کے وسط میں ہو گی۔
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں 25 مارچ کے بعد پہلی بار شاپنگ مالز، ہوٹل، مندر اور مساجد کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تاہم کم تعداد میں لوگوں نے عبادت گاہوں کا رُخ کیا۔
'اے ایف پی' کے مطابق دہلی میں کاروبار کرنے والے موہیت بدھی راجہ، جنہوں نے ماسک پہنا ہوا تھا اور ان کے ہاتھ میں سینیٹائزر تھا، لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد پہلی بار مندر جا رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے معاملات بہتر ہو جائیں گے۔ تاہم اب میں مندر عبادت کے لیے مستقل آؤں گا۔
اکثر مندروں کی انتظامیہ نے داخلی دروازوں اور راستوں پر خصوصی طور پر بنائے گئے سینیٹائزر گیٹ نصب کیے ہیں۔ مندر آنے والے افراد کو ساتھ کھانے پینے یا نذرانے کی اشیا لانے سے بھی منع کیا گیا ہے۔
نئی دہلی کے قدیم ترین مندر جھنڈے والان مندر کی انتظامیہ میں شامل راوندر کوئل کا کہنا تھا کہ مندر میں داخل ہونے والے افراد کے جسم کا کم از کم دو بار درجہ حرارت چیک کیا جاتا ہے۔
دہلی کی 400 سالہ قدیم بھارت کی بڑی مساجد میں شامل جامع مسجد نئی دہلی کی انتظامیہ نے پانچ کے بجائے صرف تین اوقات میں شہریوں کو نماز کی باجماعت ادائیگی کے لیے مسجد آنے کی اجازت دی ہے۔
خیال رہے کہ بھارت میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ نئی دہلی ہی متاثر ہوا ہے۔ انتظامیہ نے 28ہزار کے قریب کیسز کی تصدیق کی ہے جب کہ وبا سے 760 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ممبئی میں بھی بڑے پیمانے پر کرونا وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ جب کہ اسپتالوں میں مزید مریضوں کو رکھنے کی گنجائش ختم ہوتی جا رہی ہے۔ ممبئی میں حکام نے سڑک کنارے موجود دکانیں کھولنے کی اجازت دے دی ہے تاہم شاپنگ مالز، ریستوران اور ہیر سیلون بدستور بند رہیں گے۔
بھارت میں حکومت کا دعویٰ ہے کہ 25 مارچ کو ملک بھر میں سخت لاک ڈاؤن لگانے سے ہی کرونا وائرس کو تیزی سے پھیلنے سے روکنے میں مدد ملی۔
تاہم لاک ڈاؤن سے ملک کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے جب کہ لاکھوں مزدور بے روزگار ہوئے ہیں۔
بھارت میں گزشتہ 10 سال سے معاشی ترقی کی شرح سات فی صد تک رہی ہے تاہم کرونا وائرس کی صورت حال کی وجہ سے اندیشہ ظاہر کی جا رہا ہے کہ رواں برس معاشی ترقی کی شرح پانچ فی صد تک ہی پہنچ سکے گی۔
بھارت میں پیداواری صنعت کو گزشتہ ماہ ہی کھولنے کی اجازت دے دی گئی تھی لیکن کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزدوروں کی بہت بڑی تعداد اپنے آبائی علاقوں کو لوٹ گئی تھی جس کی وجہ سے صنعتیں مکمل طور پر بحال کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔