رسائی کے لنکس

بھارت: حکومت کا لاک ڈاؤن میں نرمی کا عندیہ، مہاجر مزدوروں کو گھر جانے کی اجازت


بھارت کی حکومت نے عندیہ دیا ہے ہے کہ کرونا وائرس کے باعث تین مئی کے بعد جب دوسرے دور کے لاک ڈاون کی مدت ختم ہو گی تو متعدد اضلاع میں پابندیاں نرم کر دی جائیں گی۔

وزارتِ صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چار مئی کو کووڈ-19 سے لڑنے کے لیے جو نیا ہدایت نامہ جاری کیا جائے گا۔ اس میں کئی اضلاع میں پابندیوں میں قابل ذکر نرمی کی جائے گی۔

حکام کا کہنا ہے کہ جن اضلاع میں کرونا وائرس کے کیسز کم ہو رہے ہیں۔ ان اضلاع میں پابندیاں نرم کی جائیں گی۔

وزارت صحت کے مطابق ملک کے 736 اضلاع میں سے اب 126 اضلاع ہی 'ہاٹ اسپاٹس' یا کرونا کے مراکز ہیں۔ 15 اپریل کو جب پہلا لاک ڈاون ختم ہوا تھا تب یہ تعداد 177 تھی۔

دریں اثنا حکومت نے مختلف ریاستوں میں پھنسے ہوئے مہاجر مزدوروں، طلبہ، سیاحوں اور زائرین کو اپنے گھروں کو جانے کی اجازت دے دی ہے۔ اس سلسلے میں ایک گائیڈ لائن جاری کی گئی ہے۔

دہلی کے غریبوں پر کرونا وائرس کے اثرات
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:26 0:00

حکومت کا یہ اعلان سپریم کورٹ کی اس ہدایت کے بعد سامنے آیا ہے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت ان مزدوروں جن کو وائرس نہیں ہے ان کی گھروں کو واپسی سے متعلق کوئی فیصلہ کرے۔

مرکزی داخلہ سیکریٹری اجے بھلا کے مطابق پھنسے ہوئے لوگ ریاستوں کے درمیان باہمی سمجھوتے کے تحت گھر جا سکتے ہیں۔ وہ سینیٹائزڈ بسوں کے ذریعے ہی جائیں جن کا انتظام ریاستیں کریں گی اور سماجی فاصلے کو برقرار رکھا جائے گا۔

سیکریٹری داخلہ کے بقول ابھی مسافر ٹرینوں اور بسوں کے چلنے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں میں کرونا کی علامتیں نہیں پائی گئیں صرف انہی کو جانے کی اجازت ہو گی۔ اجے بھلا کا کہنا ہے کہ ان افراد گھروں کو روانگی سے قبل مکمل طبی معائنہ کیا جائے گا۔

اُن کے بقول جیسے ہی یہ لوگ اپنے آبائی علاقوں میں پہنچیں گے اس کے بعد بھی یہ تعین کیا جائے گا کہ انہیں گھر جانے کی اجازت ملے گی یا یہ قرنطینہ میں رہیں گے۔

مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے کہا ہے کہ لوگ گھبراہٹ میں سڑکوں پر نکلنے سے گریز کریں۔ وہ جہاں ہیں وہیں رہیں۔ ان کے جانے کا انتظام چند دنوں یا ہفتوں میں ہوگا تب تک وہ صبر سے کام لیں اور پولیس پر دباؤ نہ ڈالیں۔

حکومت نے مہاجر مزدورں، طلبہ اور سیاحوں کو ان کے گھر جانے دینے کا فیصلہ ریاستوں کے اس جائزے پر لیا ہے کہ ان لوگوں کو رکھنا اب دن بہ دن مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اس بارے میں جو وسائل ہیں وہ بھی ختم ہوتے جا رہے ہیں۔

ریاست گجرات اور مہاراشٹرا میں ان مایوس مزدوروں کی جانب سے اپنے ٹھکانوں سے نکل کر پرتشدد مظاہرے کرنے کے واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں۔

اس سے قبل اترپردیش، مدھیہ پردیش اور اترا کھنڈ میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومتوں نے راجستھان میں پھنسے ہوئے طلبہ کو نکالنے اور ان کے گھروں تک پہنچانے کے لیے بسوں کا انتظام کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق پھنسے ہوئے لوگوں کو جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اندر سے پڑنے والے دباؤ کا نتیجہ بھی ہے۔

جمعرات تک بھارت میں کرونا کے 33 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے تھے۔ اس وائرس سے ملک میں ایک ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG