بھارت کی ریاست راجستھان کے ایک اسکول میں قائم قرنطینہ سینٹر میں ایک مزدور خاتون مبینہ طور پر تین افراد کی اجتماعی زیادتی کا نشانہ بن گئی۔
ایک پولیس عہدیدار نے اتوار کو بتایا کہ یومیہ اجرت پر مزدوری کرنے والی خاتون گھر کا راستہ بھول گئی تھی جس پر اسے پولیس اسٹیشن میں پناہ لینا پڑی تھی۔
پولیس نے خاتون کو صبح ہونے تک ایک اسکول میں قائم قرنطینہ سینٹر میں ٹھیرا دیا تھا جہاں اس کے ساتھ مبینہ طور تین افراد نے اجتماعی کی۔
راجستھان کے ضلع سوائی مادھوپور کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس پرتھ شرما نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو فون پر بتایا کہ خاتون سے زیادتی کرنے والے تینوں ملزمان کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے۔
متاثرہ خاتون کا تعلق جے پور سے ہے جس کی عمر 40 سے 45 سال کے درمیان بتائی جاتی ہے جب کہ ملزمان کی عمریں 30 کے پیٹے میں ہے۔
متاثرہ خاتون نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا تھا کہ وہ کئی دن تک میلوں پیدل چل کر جے پور سے مادھو پور پہنچی تھی تاکہ اپنا کرونا وائرس ٹیسٹ کرا سکے۔
مادھوپور کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس پرتھ شرما کو ہی اس کیس کا تفتیشی افسر مقرر کیا گیا ہے۔
اُن کے مطابق خاتون سانس لینے میں تکلیف کی وجہ سے کرونا ٹیسٹ کرانے گھر سے نکلی تھیں۔ جس وقت وہ پولیس اسٹیشن پہنچیں تو رات ہو چکی تھی۔ لہذا پولیس نے صبح ہونے تک اُنہیں ایک اسکول میں ٹھیرنے کا مشورہ دیا تھا تاکہ صبح اُن کا ٹیسٹ ہو سکے۔
پرتھ شرما نے بتایا کہ وہ اس بات سے لاعلم ہیں کہ خاتون کتنے عرصے سے بیمار ہیں اور وہ مادھوپور میں کس سے رابطے میں رہی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ خاتون کے ٹیسٹ کے نتائج سے بھی اب تک آگاہ نہیں۔ تاہم غفلت برتنے کے الزام میں ایک جونیئر پولیس اہلکار کو معطل کر دیا گیا ہے۔
بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پچھلے ماہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد ملازمت پیشہ افراد اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو آف انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق سخت قوانین کے باوجود اور کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن میں بھی اوسطاً ہر 20 منٹ میں ایک خاتون کہیں نا کہیں زیادتی کا شکار ہو جاتی ہے۔
یاد رہے کہ ایک ارب 30 کروڑ آبادی والے ملک بھارت میں کرونا وائرس کے اب تک 26 ہزار سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں اور اس وبا سے 800 سے زائد افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔