بھارت میں حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سابق قانون ساز کو کم عمر لڑکی کے ریپ کا جرم ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حالیہ برسوں میں پہلی بار کسی بھی اعلیٰ شخصیت کو زیادتی جیسے جرم میں ایسی سخت سزا سنائی گئی ہے۔
کلدیپ سنگھ سینگر بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش (یو پی) کی اسمبلی میں بی جے پی کے رکن تھے۔ 'اناؤ کیس' میں ان کو بچوں سے زیادتی کے حوالے سے قانون کے تحت مجرم قرار دیا گیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے کلدیپ سنگھ کو پارٹی سے پہلے ہی نکالنے کا اعلان کر دیا تھا۔
کلدیپ سنگھ کے وکیل تنویر احمد کے مطابق دہلی کی مقامی عدالت نے ان کو عمر قید کی سزا کے ساتھ 25 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔
جس لڑکی کا ریپ کیا گیا تھا اس کے اہل خانہ کا فیصلے پر کہنا تھا کہ اس (کلدیپ سنگھ) کو اپنے کیے کی سزا مل گئی ہے۔ اس سے خوشی ہوئی۔ آج ہمیں انصاف مل گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس کیس میں کئی اتار چڑھاؤ آئے تھے جبکہ اناؤ کیس کے نام سے مقدمے کو شہرت ملی تھی۔
بھارت میں 2017 میں ایک لڑکی نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کا ریپ کیا گیا ہے تاہم پولیس کی جانب سے اس کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔
پولیس کی جانب سے کسی قسم کی کارروائی نہ کیے جانے پر اس لڑکی نے خود کشی بھی کی کوشش کی تھی۔
رواں برس جولائی میں یہ لڑکی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ایک کار میں سفر کر رہی تھی جب ایک ٹرک کی ان کی کار سے ٹکر ہوئی۔ ٹرک کی نمبر پلیٹ پر سیاہی لگائی گئی تھی۔ ٹکر سے کار میں سوار لڑکی کے دو رشتے دار ہلاک ہو گئے تھے جبکہ وہ خود بھی شدید زخمی ہوئی تھی۔ اس واقعے کے بعد ریاست نے اس لڑکی کو سیکیورٹی فراہم کی۔
خیال رہے کہ بھارت میں ریپ کے واقعات پر قابو پانے کے لیے سخت قوانین بنائے گئے ہیں تاہم مسلسل ایسے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ دوسری جانب پولیس ایسے واقعات کی بڑی وجہ انصاف کی جلد فراہمی نہ ہونے کو قرار دیتے ہیں۔
مجرم قرار دیے گئے کلدیپ سنگھ کے وکیل تنویر احمد میر کا کہنا ہے کہ وہ فیصلے کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔
مقدمے کی طوالت کے حوالے سے تنویر احمد میر نے کہا کہ یہ مقدمہ کئی سال تک بھارت کی عدالتوں میں چلے گا۔