رسائی کے لنکس

بھارت میں خواتین کے ساتھ زیادتی، ایک مرتبہ پھر بحث شروع


بھارتی پارلیمنٹ کی رکن جیا بچن سمیت کئی ارکان نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے خاتون ڈاکٹر کے قتل اور زیادتی کے واقعے کو ملک کے لیے شرمناک قرار دیا۔
بھارتی پارلیمنٹ کی رکن جیا بچن سمیت کئی ارکان نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے خاتون ڈاکٹر کے قتل اور زیادتی کے واقعے کو ملک کے لیے شرمناک قرار دیا۔

بھارت میں ایک اور خاتون ڈاکٹر کو ریپ کے بعد بے دردی سے قتل کرنے کے واقعے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج شروع ہو گیا ہے جبکہ زیادتی کے ملزمان کو سخت سزا دینے اور ایسے واقعات کے انسداد پر بحث شروع ہو گئی ہے۔

بھارت کی ریاست تلنگانہ کے شہر حیدر آباد میں 27 نومبر کو چار ملزمان نے 26 سالہ وٹرنری ڈاکٹر کو اجتماعی زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کر دیا تھا۔ ملزمان نے خاتون کی شناخت مٹانے کے لیے ریپ کے بعد اس کی لاش کو آگ لگا دی تھی۔

اس واقعے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ سماجی کارکن اور طلبہ تنظیموں کی جانب سے پیر کو بھی دارالحکومت نئی دہلی سمیت مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا جبکہ حکومت مخالف نعرے بازی بھی کی گئی۔

خاتون کے ساتھ زیادتی اور اس کے قتل کے الزام میں چار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن کی عمریں 20 سے 26 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں جب کہ فرائض میں غفلت کے الزام میں تین پولیس اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے۔

پارلیمنٹ میں بحث

ریاست تلنگانہ میں وٹرنری ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے پر پیر کو پارلیمنٹ میں بھی ارکان نے اس پر کھل کر اظہار خیال کیا۔

بھارت کے ایوان بالا راجیہ سبھا کی رکن جیا بچن سمیت کئی ارکان نے خاتون ڈاکٹر کے قتل اور زیادتی کے واقعے کو ملک کے لیے شرمناک قرار دیا۔

سماج وادی پارٹی کی رکن جیا بچن نے ایوان میں کہا کہ تسلسل کے ساتھ اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں اور لوگ اب حکومت سے جواب چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ جیا بچن مشہور اداکار امیتابھ بچن کی اہلیہ ہیں جبکہ خود بھی اداکاری کر چکی ہیں۔

جیا بچن نے مطالبہ کیا کہ اس طرح کے جرائم میں ملوث لوگوں کو عوام کے سامنے لایا جائے اور انہی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے۔

راجیی سبھا کی ایک اور رکن سونل مانی سنگھ نے کہا کہ وہ بہت شرمندہ ہیں۔

ان کے بقول یہ بہت مایوس کن ہے کہ ملک بھر سے اس طرح کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔

سونل مانی سنگھ نے کہا کہ حکومت، پولیس اور سول سوسائٹی کیوں بے حسی کا شکار ہے۔ اس طرح کے ہر واقعے کے بعد موم بتیوں کے ساتھ ریلیاں اور مارچ کیے جاتے ہیں، ایسا کیوں ہو رہا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کے قانون کے مطابق ریپ کے شکار افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی جاتی۔ تاہم خاتون ڈاکٹر کی تصاویر سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں جبکہ کئی افراد نے ان کو جلائے جانے کے بعد کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔

بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایوان زیریں لوک سبھا میں وٹنری ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے پر کہا کہ خاتون کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پورے ملک کے لیے شرم کا باعث ہے جس نے ہر شخص کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

اُن کے بقول، "مجرموں کو اپنے جرم کی کڑی سزا دی جائے گی۔ میرے پاس الفاظ نہیں کہ میں اس جرم کے بارے میں بات کر سکوں۔"

تلنگانہ میں وٹرنری ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے سے قبل ملک کے مختلف شہروں سے اسی قسم کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق گزشتہ ہفتے دہلی اور کیرالہ میں دو خواتین کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا جن کی عمریں بالترتیب 40 اور 55 سال تھیں۔

اسی طرح تامل ناڈو کے ضلع کوئم بتور میں 17 سالہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

راجستھان میں گزشتہ ہفتے چھ سالہ بچی لاپتا ہو گئی تھی جس کی اسکول یونیفارم میں لاش ملی۔

خواتین کے ساتھ زیادتی اور قتل کے بڑھتے واقعات کے خلاف آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمن ایسوسی ایشن اور آل انڈیا ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے دہلی میں احتجاج کیا گیا جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

XS
SM
MD
LG