دنیا بھر میں جہاں کرونا وائرس کے خلاف جنگ لڑنے والے ڈاکٹروں، نرسوں اور کارکنوں کو ہیرو قرار دیا جارہا ہے وہیں بھارت میں یہ فرنٹ لائن سپاہی کہیں حملوں کا شکار ہیں تو کہیں انہیں دھکے دیے جا رہے ہیں۔
بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی بھی فرنٹ لائن کارکنوں کے حوالے سے ملنے والی خبروں پر پریشان ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ طبی عملے سے بدسلوکی ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہے۔
بھارت میں بڑے پیمانے پر کام کرنے والی 'ای کامرس' کمپنیوں نے اپنے کارکنوں کو ہراساں کیے جانے کے باعث ڈیلیوری سے بھی روک دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق بھارت میں طبی کارکنوں پر حملوں اور اُنہیں ہراساں کیے جانے کے واقعات پورے ملک سے رپورٹ ہو رہے ہیں۔ رواں ہفتے 21 روزہ ملک گیر لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد ان واقعات میں اچانک تیزی آ گئی ہے۔
ریاست گجرات کے مغربی شہر سورت میں ایک خاتون ڈاکٹر سنجیبانی پنجی گڑھی نے بتایا کہ انہوں نے دن بھر کرونا سے متاثرہ مریضوں کا علاج کیا لیکن جیسے ہی وہ گھر واپس آئیں تو کچھ لوگوں نے ان پر 'کووڈ 19' پھیلانے کا الزام عائد کر دیا۔
ڈاکٹر سنجیبانی کے مطابق گھر واپسی پر ان کے پڑوسیوں نے ان کے رہائشی اپارٹمنٹ کے باہر ہی انہیں روک لیا اور دھمکی دی کہ اگر انہوں نے کام جاری رکھا تو اس کے اچھے نتائج نہیں ہوں گے۔
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ یہ وہی افراد ہیں جو پہلے اپنی ہر پریشانی سے متعلق خوشی خوشی ان سے بات چیت کیا کرتے تھے۔ ڈاکٹر سنجیبانی کے بقول، اصل میں یہ لوگ خوف میں مبتلا ہیں انہوں نے تو مجھے اچھوت ہی قرار دے دیا ہے۔
بھارت کے سب سے بڑے اسپتال آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹروں نے حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگ اُنہیں گھروں سے بے دخل کرنے پر آمادہ ہیں۔
'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق متعدد ڈاکٹرز اپنے سامان کے ساتھ سڑکوں پر پھنس کر رہ گئے ہیں اور اُنہیں کہیں جانے نہیں دیا جا رہا۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اپنے ہم وطنوں سے کہا ہے کہ طبی کارکنوں کو اپنا دشمن نہ سمجھیں۔ ساتھ ہی انہوں نے وائرس سے لڑنے والوں کو 'بھگوان' قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں صحت کے شعبے سے وابستہ کارکنوں کے حوالے سے غلط خبریں اور افواہیں بھی پھیلائی جا رہی ہیں۔
مختلف ائیرلائنز اور ائیرپورٹس پر کام کرنے والے افراد کو بھی دھمکیاں دی جارہی ہیں جب کہ یہ افراد بیرونِ ملک مقیم بھارتی شہریوں کے بیرون ملک روانگی کے انتظامات کی تکمیل پر مامور ہیں۔
انڈیگو اور ائیر انڈیا نامی ائیرلائنز نے اپنے عملے کو ملنے والی دھمکیوں کی سخت مذمت بھی کی ہے۔
ایئر انڈیا کے ایک ملازم نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ اس کے پڑوسیوں نے اسے امریکہ جانے کی اطلاعات عام ہونے پر دھمکیاں دیں۔ ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ صحت مند افراد میں کرونا وائرس پھیلنے کا ذریعہ ہیں۔
ملازم نے مزید بدنامی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہیں کیا۔ ملازم کا کہنا ہے کہ اسے ہر وقت یہی ڈر لگا رہتا ہے کہ اگر وہ گھر گیا تو کیا ہوگا، کوئی دروازہ توڑ دے گا یا انہیں گھر سے بے دخل کرنے کے لیے بھیٹر اکھٹا کرلے گا۔