بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک کارکن کو کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایک شہر ی کو گائے کا پیشاب پلانے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔ مغربی بنگال کی پولیس نے بھی دودھ فروش کو گائے کا پیشاب فروخت کرنے پر گرفتار کیا ہے۔
بھارت میں کرونا وائرس سے بچنے کے لیے لوگ اپنے طور پر دیسی ٹوٹکے اور نسخے آزما رہے ہیں۔
بھارت میں دیسی نسخوں کے طور پر گائے کے پیشاب سے بنی دیسی ادویات بنانے کے متعدد واقعات ماضی میں بھی سامنے آ چکے ہیں۔
کولکتہ پولیس کے سربراہ انوج شرما کے مطابق ملزم نارائن چترجی نے وبائی امراض میں گائے کے پیشاب کی افادیت سے متعلق تقریب منعقد کی۔ اور اس دوران ایک رضا کار کو گائے کا پیشاب پینے پر مجبور کیا جس سے اُن کی حالت بگڑ گئی۔ جس پر اُس نے پولیس سے رُجوع کیا۔
بی جے پی مغربی بنگال کے صدر دلیپ گوش کا کہنا ہے کہ چتر جی کی گرفتاری بدقسمتی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے۔ جہاں ہر کسی کو اپنی رائے دینے کی آزادی ہے۔
دلیپ گھوش کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہوا کہ چتر جی نے شہری کو گائے کا پیشاب پینے پر مجبور کیا یا نہیں۔
بھارت میں گائے کو مقدس مانا جاتا ہے اور بہت سے لوگوں کا یہ خیال ہے کہ گائے کا پیشاب مختلف بیماریوں کے علاج میں فائدہ مند ہے۔
گزشتہ ہفتے درجنوں ہندو کارکنوں نے دارالحکومت نئی دہلی میں گائے کے پیشاب کی افادیت سے متعلق تقریب منعقد کی۔
تقریب میں کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے کچھ رسومات بھی ادا کی گئیں۔ اس دوران بعض لوگوں نے گائے کا پیشاب بھی پیا۔
ریاست مغربی بنگال کے ضلع ہگلی کے سینئر پولیس آفیسر ہمایوں کبیر نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ منگل کو ایک دودھ فروش کو گائے کا پیشاب اور گوبر فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
دودھ فروش نے جھوٹا دعویٰ کیا تھا کہ گائے کا پیشاب کرونا سے بچنے کے لیے ڈھال ثابت ہوگا۔ پولیس افسر کے مطابق دودھ فروش پانچ سو روپے یا 6.69 ڈالر فی لیٹر کے حساب سے گائے کا پیشاب فروخت کرتا تھا۔
بھارت کی حکومت کے مطابق بدھ تک ملک بھر میں کرونا وائرس کے 151 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس سے تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔