بھارت کی حکومت نے کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن سے متاثر ہونے والے غریب عوام کے لیے 1.7 لاکھ کروڑ روپے (تقریباً 23 بلین ڈالرز) کے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت طبی عملے کو انشورنس کی تمام سہولتیں میسر آسکیں گی۔
امدادی پیکیج کے تحت تقریباً 800 ملین افراد کو 'ڈائرکٹ ٹرانسفر اسکیم' کے تحت تین ماہ تک نقدی کے علاوہ مفت راشن اور گیس فراہم کی جائے گی۔
مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ ایکٹ (منریگا) کے تحت 30 لاکھ غریبوں، بزرگ شہریوں، بیواؤں اور معذوروں کو ایک ہزار روپے کی امداد اور کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج میں مصروف فرنٹ لائن طبی عملے کے ہر شخص کا پچاس لاکھ روپے کا انشورنس کیا جائے گا۔
ریاستی حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ 'بلڈنگ اینڈ کنسٹرکشن ورکرس ویلفیئر فنڈ' کا استعمال کرتے ہوئے مزدوروں کو ریلیف فراہم کریں۔ اس کے تحت 87 ملین افراد کو اپریل میں دو، دو ہزار روپے کی پہلی قسط دی جائے گی۔
ان اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ہم نے لاک ڈاؤن کے 36 گھنٹے کے اندر ہی اقدامات اٹھائے ہیں۔ ہم سب سے پہلے ان غریبوں تک پہنچے ہیں جو ضرورت مند ہیں۔
تاہم وزیر خزانہ نے یہ نہیں بتایا کہ غریبوں کو یہ فنڈنگ کیسے کی جائے گی۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم دیگر لوگوں سے متعلق بھی غور کریں گے اور جہاں ضرورت ہوئی وہاں بتدریج پہنچیں گے۔
یاد رہے کہ بھارت میں 21 روز کے لیے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے جس کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں یومیہ مزدور، چھوٹے کاروباری افراد اور کم آمدنی والے خاندان سرِ فہرست ہیں۔
اعلان کردہ حکومتی پیکج کے مطابق اگلے تین ماہ تک ہر غریب خاندان کو پانچ کلو گندم یا چاول اور ایک کلو دال مفت دی جائے گی۔ یہ انہیں اس سے پہلے دیے جانے والے پانچ کلو راشن کے علاوہ ہو گا۔
مالیاتی منصوبے کے تحت 204 ملین خواتین اکاؤنٹ ہولڈرز کو تین ماہ تک پانچ سو روپے ماہانہ بھی دیے جائیں گے جب کہ 'منریگا' کے تحت یومیہ مزدوری کو 182 روپے سے بڑھا کر 202 روپے کر دیا گیا ہے۔ اس سے 136.2 ملین خاندانوں کو فائدہ پہنچے گا۔
وزیر خزانہ کے بقول، "راشن کارڈ ہولڈرز پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم سے دو قسطوں میں دال چاول وغیرہ لے سکتے ہیں۔ ان اقدامات سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کوئی بھی غریب بھوکا نہ رہے۔"
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت کے پاس اس وقت 5.849 کروڑ ٹن خوراک کا ذخیرہ موجود ہے جس میں تقریباً 3.1 کروڑ ٹن چاول اور اور 2.752 کروڑ ٹن دالوں کا ذخیرہ شامل ہے۔
وزیر خزانہ نے تعمیرات کی صنعت کے تحت رجسٹرڈ ساڑھے تین کروڑ افراد کے لیے 31 ہزار کروڑ کے فنڈز کا اعلان کیا۔
حکومت نے اس کے علاوہ ٹیکس کی ادائیگی، ٹیکس ریٹرن جمع کرانے سمیت دیگر حکومتی ادائیگیوں کی تاریخ میں توسیع کر دی ہے۔
حکومت کی جانب سے یہ یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ جن کمپنیوں میں سو سے کم ورکر ہوں ان میں 15 ہزار روپے ماہانہ کمانے والے کارکنوں کو جن کی ملازمت جانے کا خطرہ ہے، مکمل پروویڈنٹ فنڈ ادا کیا جائے گا۔ حکومت یہ فنڈ تین ماہ کے لیے ادا کرے گی۔
ادھر ریزرو بینک کے گورنر شکتی کانتا داس نے کرونا وائرس سے جی ڈی پی کو ہونے والے نقصان سے نمٹنے کے لیے لیکویڈٹی کو فروغ دینے کی غرض سے متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
انھوں نے بینک کے ریپو ریٹ میں 0.75 فی صد کی تخفیف کی ہے۔ اس سے کرونا وائرس سے ہونے والے معاشی اثرات سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
تمام تجارتی بینکوں اور قرض دینے والے اداروں کو قرضوں کی قسطوں کی وصولی پر تین ماہ تک پابندی بھی لگا دی گئی ہے۔