رسائی کے لنکس

ترکی: احمد اوغلو نئے وزیرِاعظم نامزد


تجزیہ کار 55 سالہ اوغلو کو اردوان کا قریب ترین اور قابلِ اعتماد ساتھی قرار دیتے ہیں
تجزیہ کار 55 سالہ اوغلو کو اردوان کا قریب ترین اور قابلِ اعتماد ساتھی قرار دیتے ہیں

احمد اوغلو نے کہا ہے کہ وہ نشاۃِ ثانیہ کی اس تحریک کو جاری رکھیں گے جس نے یورپ کا مردِ بیمار قرار دیے جانے والے ترکی کو ایک علاقائی طاقت بنادیا ہے۔

ترکی کی حکمران جماعت 'اے کے پارٹی' نے وزیرِ خارجہ احمد اوغلو کو ملک کا نیا وزیرِاعظم اور پارٹی سربراہ نامزد کردیا ہے۔

اوغلو موجودہ وزیرِاعظم رجب طیب اردوان کی جگہ سنبھالیں گے جو آئندہ ہفتے ملک کے نئے صدر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

اوغلو کی نامزدگی کا فیصلہ 'اےکے پارٹی' کی سینٹرل کمیٹی نے جمعرات کو ہونے والے ایک اجلاس میں کیا۔ ان کا نام پہلے ہی سے ایردوان کے متوقع جانشینوں میں سرِ فہرست قرار دیا جارہا تھا جو دس اگست کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ترکی کے بارہویں صدر منتخب ہوئے ہیں۔

اجلاس کے بعد پارٹی کے رہنماؤں اور صحافیوں کے سامنے اوغلو کی نامزدگی کا اعلان کرتے ہوئے اردوان نے کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ طویل مشاورت کے بعد کیا ہے۔

اردوان نے کہا کہ بطور وزیرِ خارجہ اپنی سخت محنت اور کارکردگی کے باعث اوغلو اس انتخاب کے حق دار تھے اور انہیں ا مید ہے کہ وہ وزیرِاعظم بننے کے بعد بھی ملک کی اس "باشعور خارجہ پالیسی" کو جاری رکھیں گے جس پر وہ ماضی میں کاربند رہےہیں۔

اپنے خطاب میں اردوان نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ نئے وزیرِاعظم ایک نئے ترکی کے قیام کے 'اے کے پارٹی' کے خواب کو آگے بڑھائیں گے۔

نامزدگی کے اعلان کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احمد اوغلو نے وزیرِاعظم بننے کے بعد ایردوان کےکام اور مشن کا جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ نشاۃِ ثانیہ کی 12 سال قبل شروع ہونے والی تحریک کو جاری رکھیں گے جس نے یورپ کے مردِ بیمار قرار دیے جانے والے ترکی کو ایک علاقائی طاقت بنادیا ہے۔

احمد اوغلو نے کہا کہ کامیابیوں سے بھرپور 'اے کے پارٹی' کا سفر اپنی منزل تک پہنچے گا اور حقوق اور جمہوریت کے لیے پارٹی کی جدوجہد جاری رہے گی۔

تجزیہ کار 55 سالہ اوغلو کو اردوان کا قریب ترین اور قابلِ اعتماد ساتھی قرار دیتے ہیں جو ترکی کی سیاست میں آنے والے اتار چڑھاؤ اور بطور وزیرِاعظم انہیں پیش آنے والے مختلف بحرانوں میں ان کے ساتھ کھڑے رہے۔

اوغلو 2003ء میں اردوان کے مشیر برائے خارجہ پالیسی کی حیثیت سے 'اے کے پارٹی' میں شامل ہوئے تھے اور وزیرِاعظم نے انہیں 2009ء میں ملک کا وزیرِ خارجہ مقرر کیا تھا۔

اوغلو کو ترکی کی نئی خارجہ پالیسی کا معمار سمجھا جاتا ہے جس کا ہدف علاقائی ملکوں خصوصاً عرب ریاستوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا ہے جو ماضی میں ترکی کی عثمانی خلافت کا حصہ رہ چکی ہیں۔

اوغلو کو آئندہ ہفتے 'اے کے پارٹی' کے اجلاس میں پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کیا جائے گا جس کے بعد وہ 28 اگست کو اردوان کے صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالیں گے۔

XS
SM
MD
LG