رسائی کے لنکس

ترکی کو نیا آئین دیں گے، اردوان کا اعلان


اردوان نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے بعد 'اے کے پارٹی' زوال کا شکار ہوجائے گی، وہ غلطی پر ہیں۔

ترکی کے نومنتخب صدر رجب طیب اردوان نے اپنی جماعت 'اے کے پارٹی' کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اتنی اکثریت حاصل کرنے کی کوشش کریں جو نئے آئین کی منظوری کے لیے ضروری ہے۔

جمعرات کو حکمران جماعت کے صوبائی رہنماؤں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اردوان نے کہا کہ وہ پہلے بھی کئی بار واضح کرچکے ہیں کہ صدارتی انتخاب دراصل 2015ء میں ہونے والے عام انتخابات کی تیاری ہے۔

انہوں نے پارٹی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ پارلیمانی انتخابات میں کم از کم اتنی اکثریت حاصل کرنے کو اپنا ہدف بنالیں جو نئے آئین کی منظوری کے لیے ضروری ہے۔

اردوان نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ 'اے کے پارٹی' اس ہدف پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

خیال رہے کہ ترکی کی 550 رکنی پارلیمان میں اس وقت 'اے کے پارٹی' کے پاس 313 نشستیں ہیں لیکن اسے دو تہائی اکثریت حاصل نہیں جو آئین میں تبدیلی کے لیے ضروری ہے۔

گیارہ سال سے وزارتِ عظمیٰ پر فائز ایردوان اتوار کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں 52 فی صد سے زائد ووٹ حاصل کرکے ترکی کے بارہویں صدر منتخب ہوئے ہیں۔

وہ ترکی کی تاریخ کے پہلے صدر ہیں جو براہِ راست عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوئے ہیں۔ اس سے قبل صدر کو ترکی کی پارلیمان کے ارکان منتخب کرتے تھے۔

ایردوان 28 اگست کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے جس کے بعد انہیں وزیرِ اعظم کا عہدہ اور 'اے کے پارٹی' کی سربراہی چھوڑنی ہوگی جسےانہوں نے 2001ء میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ قائم کیا تھا۔

صدر منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے اہم خطاب میں اردوان نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے بعد 'اے کے پارٹی' زوال کا شکار ہوجائے گی، وہ غلطی پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اے کے پارٹی' کی اصل قوت ترک عوام ہیں جو گزشتہ 13 برسوں میں سامنے آنے والی تمام تر مشکلات، الزامات اور کردار کشی کے مہم کے باوجود ان کی جماعت پر اعتماد کرتے آئے ہیں۔

امکان ہے کہ ایردوان نئے آئین کے ذریعے ملک میں صدارتی نظام متعارف کرائیں گے جس کے نتیجے میں وہ ایک بار پھر آئندہ کئی برسوں تک ترکی پر براہِ راست حکمرانی کرسکیں گے۔

XS
SM
MD
LG