ترکی کے عوام نے اتوار کو ملک کی 91 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ صدر منتخب کرنے کے لیے ووٹ ڈالے۔
اس سے پہلے صدر کے انتخابات پارلیمان کیا کرتی تھی۔
گزشتہ ایک دہائی سے ترکی کی سیاست پر غالب رہنے والے وزیراعظم رجب طیب اردوان کو اس پانچ سالہ مدت کے عہدے کے لیے مضبوط اُمیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔ اس وقت عبداللہ گل صدر کے عہدے پر فائز ہیں۔
اردوان سے متعلق ترکی کے کئی حلقے ایک عوامی شخصیت کے طور پر تسلیم کرتے ہیں جنھوں نے تین مرتبہ وزیراعظم بن کر ترکی کو اقتصادی ترقی کی راہ پر لائے۔
جبکہ ان کے نقاد انھیں آمریت پسند قرار دیتے ہیں جو کہ ان کے بقول اپنے اختیارات میں اضافے اور ملک پر اپنے قدامت پسند مذہبی خیالات تھوپنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ جدید ترکی مضبوط سیکولر ثقافت پر قائم کیا گیا تھا۔
اردوان 2003ء سے ترکی کے وزیراعظم ہیں اور اب قوائد کے مطابق وہ ایک اور مدت کے لیے اس عہدے کے اہل نہیں ہیں۔
ان کے مقابل دو اور اُمیدوار ہیں جن میں تنظیم برائے اسلامک تعاون کے 70 سالہ سابق سربراہ اکمل الدین احسان اگلو اور 41 سالہ کرد سیاست دان صلاح الدین دمیرتاس شامل ہیں۔
اہل ووٹروں کی مجموعی تعداد 5 کروڑ 30 لاکھ ہے اور جیتنے والے اُمیدوار کو واضح اکثریت چاہیئے ہو گی ورنہ دوسری صورت میں 24 اگست کو زیادہ ووٹ لینے والے دو اُمیدواروں میں مقابلہ ہو گا۔