پاکستان کے ایوان بالا ’سینیٹ‘ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی اُمور نے لاہور میں رواں ماہ ہونے والے ضمنی انتخاب میں جماعت الدعوۃ کے حمایت یافتہ اُمیدوار کو الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابی نشان جاری کرنے پر تشویش اور ناگواری کا اظہار کیا ہے۔
جماعت الدعوۃ کا شمار ان تنظیموں میں ہوتا ہے جن پر اقوامِ متحدہ کے علاوہ امریکہ کی طرف سے بھی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
رواں سال اگست میں جماعت الدعوۃ نے ’ملی مسلم لیگ‘ کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن تاحال اس جماعت کا الیکشن کمیشن میں اندارج نہیں کیا گیا۔
لیکن جماعت الدعوۃ نے رواں ماہ لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 120 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں یعقوب شیخ کو اپنے اُمیدوار کے طور پر میدان میں اتارا تھا۔
یعقوب شیخ نے یہ انتخاب تو آزاد اُمیدوار کے طور پر لڑا لیکن اُن کے انتخابی بینرز اور پوسٹروں پر جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی تصویریں نمایاں تھیں۔
سینیٹ کمیٹی برائے پارلیمانی اُمور کی چیئرپرسن شیری رحمٰن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن سے اس بارے میں وضاحت طلب کی ہے کہ ایسے اُمیدوار کو انتخاب میں حصہ لینے کے لیے انتخابی نشان کیسے جاری کیا گیا؟
شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اس کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکا اور اُن کے بقول کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں بھی الیکشن کمیشن کو بلایا جائے گا۔
’’گرے ایریا میں ہم اس قسم کی باتوں نہیں ڈال سکتے اور اگلی میٹنگ میں ہم نے اُن (الیکشن کمیشن) کو مدعو کیا ہے کہ وہ مزید وضاحت لائیں۔۔۔ اور قوانین میں سقم ہیں تو اُنھیں دور کرنے کی کوشش کی جائے۔‘‘
شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مسلح تنظیموں کا وجود ایک مسئلہ ہے اور الیکشن کمیشن کو اس سے نمٹنے کے لیے حکومت سے وسائل مانگنے چاہئیں۔
’’مسلح تنظیمیں جو حکومت اور ریاست کی عمل داری کو مانتی نہیں ہیں، یہ اس طرح بڑھتی چلی جائیں گی اور عوام پر بھی اور لوگوں کےاعصاب پر بھی دباؤ ڈالتی رہیں گی، نوٹس تو لینا پڑے گا ان چیزوں کا۔‘‘
واضح رہے کہ جماعت الدعوۃ کی غیر اندارج شدہ سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ اُمیدوار یعقوب شیخ کو 5822 ووٹ ملے تھے اور وہ اس حلقے میں ہونے والی ضمنی انتخاب میں چوتھے نمبر پر رہے تھے۔
ملی مسلم لیگ کے قیام کی کوشش کو جماعت الدعوۃ کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا عمل تصور کیا جا رہا ہے لیکن بعض حلقوں کی طرف سے اس پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
جماعت الدعوۃ کے سرابراہ حافظ سعید کو رواں سال جنوری سے حکومت نے لاہور میں اُن کے گھر میں نظر بند کر رکھا ہے۔
حافظ سعید جماعت الدعوۃ اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے سربراہ ہیں اور ان دونوں تنظیموں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی اور امریکہ، دہشت گرد تنظیمیں قرار دے چکے ہیں۔
بھارت کا الزام ہے کہ 2008ء میں ممبئی میں ہونے والا حملہ لشکر طیبہ نے کیا تھا جس کے بانی حافظ سعید ہیں۔ حافظ سعید اس کی تردید کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ لشکر طیبہ ایک الگ تنظیم ہے۔
ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں چھ امریکی شہریوں سمیت 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
امریکہ نے حافظ محمد سعید کی گرفتاری میں مدد دینے پر ایک کروڑ ڈالر انعام مقرر کر رکھا ہے اور امریکہ کی طرف سے بھی جماعت الدعوۃ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔