امریکہ اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی پاکستانی تنظیم، جماعت الدعوۃ نے ’ملی مسلم لیگ‘ کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا ہے۔
ملی مسلم لیگ کے مرکزی عہدیداروں نے پیر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ اُنھوں نے اپنی جماعت کی رجسٹریشن کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کرا دی ہے۔
اس جماعت کا صدر سیف اللہ خالد کو مقرر کیا گیا ہے۔ نیوز کانفرنس کے دوران جب اُن سے یہ سوال پوچھا گیا کہ اس جماعت میں حافظ سعید کا کردار کیا ہوگا، تو اُنھوں نے اس کا واضح جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ جماعت الدعوۃ سمیت تمام دیگر اداروں سے تعاون جاری رہے گا۔
پاکستان میں جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’پلڈاٹ‘ کے سرابرہ احمد بلال محبوب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ بظاہر اس کوشش کو جماعت الدعوۃ کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا عمل سمجھنا چاہیے۔
احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت بنانے کا قانونی عمل تو شاید اتنا دشوار نہیں ہوگا۔ لیکن، اُن کے بقول، اصل چیلنج عوامی تائید کا حصول ہوگا۔
بقول اُن کے، ’’اصل چیلنج یہ ہوتا ہے کہ پارٹی بن جاتی ہے، رجسٹر بھی ہو جاتی ہے۔ لیکن، کیا پھر پارٹی انتخاب میں لوگوں کی تائید حاصل کر پاتی ہے۔‘‘
احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ بہت سی سیاسی جماعتیں ایسی ہیں جو کئی دہائیوں سے اس ملک میں کام کر رہی ہیں۔ لیکن، اُنھیں عوام کی تائید حاصل نہیں ہے۔
اُن کے الفاظ میں، ’’آپ کے سامنے جماعتِ اسلامی کی مثال ہے، بہت منظم تنظیم ہے۔ پورے ملک میں ان کے دفتر ہیں، پورے ملک میں ان کے کارکن ہیں۔۔۔ لیکن جب ووٹ لینے کی باری آتی تو اُن کا ووٹ بینک کم ہوا ہے۔‘‘
اُن کا کہنا تھا کہ جماعت الدعوۃ اگر سیاسی عمل کا حصہ بنتی ہے تو اُسے عوام کے سامنے جواب دہ ہونا ہوگا۔ بقول اُن کے، ’’یہ خوش آئند ہے، کیوں کہ اس لحاظ سے اُن کی وہ سرگرمیاں جو زیرِ زمین ہوا کرتی تھیں، یا جن کے بارے میں ایک تاثر تھا کہ زیرِ زمین یا وہ سرگرمیاں جن میں تشدد کا عنصر ہوتا تھا۔۔۔ وہ ختم ہو جائے گا اور اُن کی تمام توانائیاں لوگوں سے تائید اور ووٹ حاصل کرنے میں خرچ ہوں گی۔‘‘
جماعت الدعوۃ پاکستان میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ایک اتحاد ’دفاع پاکستان کونسل‘ میں بھی شامل ہے۔ اس کونسل میں دیگر مذہبی جماعتوں کے علاوہ کالعدم اہل سنت و الجماعت بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ حافظ سعید کو رواں سال جنوری میں 90 روز کے لیے لاہور میں اُن کے گھر میں نظر بند کیا گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے ہی پاکستان کے صوبہ پنجاب میں انتظامیہ نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی نظر بندی میں دو ماہ کی توسیع کی تھی۔
جماعت الدعوۃ 2010ء سے پاکستان میں حکام کے زیر نگرانی ہے۔
حافظ سعید جماعت الدعوۃ اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے سربراہ ہیں اور ان دونوں تنظیموں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی اور امریکہ، دہشت گرد تنظیمیں قرار دے چکے ہیں۔
بھارت کا الزام ہے کہ 2008ء میں ممبئی میں ہونے والا حملہ لشکر طیبہ نے کیا تھا جس کے بانی حافظ سعید ہیں جو اب جماعت الدعوۃ کے سربراہ ہیں۔ حافظ سعید اس کی تردید کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ لشکر طیبہ ایک الگ تنظیم ہے۔
ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں چھ امریکی شہریوں سمیت 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
امریکہ نے حافظ محمد سعید کی گرفتاری میں مدد دینے پر ایک کروڑ ڈالر انعام مقرر کر رکھا ہے اور امریکہ کی طرف سے بھی جماعت الدعوۃ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔