مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد نیٹو نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے تمام نیٹو افواج واپس بلا لی جائے گی اور فوجیوں کی واپسی کا آغاز یکم مئی سے شروع ہو گا۔
نیٹو کے سربراہ ینز اسٹولٹنبرگ نے یہ اعلان بدھ کو امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن اور وزیرِ دفاع لائڈ آسٹن سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوارن کیا۔
بیلجئم کے دارالحکومت برسلز میں نیٹو ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس کے دوران اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ افغانستان سے تقریباً سات ہزار نیٹو فوجی واپس آئیں گے اور پورا فوجی انخلا چند ماہ کے دوران مکمل ہو جائے گا۔
اس ے قبل امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بھی بدھ کو قوم سے خطاب کے دوران افغانستان سے فوج کی واپسی کا اعلان کیا تھا۔ امریکی پلان کے مطابق افغانستان میں موجود تمام فوجیوں کو 11 ستمبر تک واپس بلا لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ افغانستان میں امریکہ کے لگ بھگ ڈھائی ہزار فوجی موجود ہیں جب کہ نیٹو کے 7000 فوجی افغان فورسز کی تربیت کے لیے موجود ہیں۔
نیٹو چیف نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "ہم افغانستان ایک ساتھ گئے تھے اور وہاں ایک ساتھ رہے اور متحد ہو کر ہی واپسی بھی کریں گے۔"
انہوں نے خبردار کیا کہ افواج کے انخلا کے دوران کسی بھی حملے کی صورت میں نیٹو اتحاد کی جانب سے بھرپور جواب دیا جائے گا۔
امریکہ اور نیٹو نے اس عزم کو دہرایا کہ افواج کی واپسی سے وہ افغانستان میں اپنی ذمہ داریوں سے دست بردار نہیں ہو رہے۔
اس موقع پر امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ فوج کی واپسی کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ "ہم افغانستان سے اپنے تعلقات ختم کر رہے ہیں یا اس کی حمایت سے دست بردار ہو رہے ہیں۔" ان کے بقول افغانستان کے لیے ہماری حمایت، تعلق اور عزم برقرار رہے گا۔
امریکی صدر نے افغانستان سے فوج کے مکمل انخلا کے لیے 11 ستمبر کی تاریخ کا اعلان کیا ہے۔ یہ وہی تاریخ ہے جب نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل ہوں گے۔
یاد رہے کہ گیارہ ستمبر 2001 کو القاعدہ کے دہشت گردوں نے مسافر طیاروں کو ہائیک جیک کرنے کے بعد انہیں نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے دو ٹاورز اور دارلحکومت واشگٹن کے باہر پینٹاگون کی عمارت سے ٹکرا دیا تھا۔
اسی روز چار ہائی جیکرز نے یونائیٹڈ ایئر لائن کے مسافر طیارے کو بھی ہائی جیک کیا تھا جو ریاست پینسلوینیا کی سمرسیٹ کاؤنٹی میں گر کر تباہ ہوا تھا۔
نائن الیون حملوں کے بعد امریکہ نے اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر افغانستان میں طالبان کی حکومت کا خاتمہ کیا اور اس مقصد کے لیے نیٹو اتحاد اور دیگر ممالک کے ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ فوجیوں نے حصہ لیا تھا۔
بعدازاں افغانستان میں موجود غیر ملکی افواج کی تعداد میں کمی آتی گئی اور 2015 کے بعد سے یہ تعداد 10 ہزار تک رہ گئی تھی جس کا کام افغان سیکیورٹی فورسز کی تربیت اور تعاون فراہم کرنا تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان سے افواج کے انخلا کا فیصلہ نیٹو اتحادیوں سے بات چیت کے بعد کیا گیا ہے۔