خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ملحقہ قبائلی ضلع خیبر میں نامعلوم افراد نے افغانستان سے غیر ملکی افواج کا سامان لے جانے والے ٹرکوں پر حملہ کیا ہے۔
ضلع خیبر کے علاقے باڑہ میں نیٹو کے واپس جانے والے دو ٹرالرز پر لوڈ چار جیپوں کو راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں چاروں جیپیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ جب کہ ایک ٹرالر سڑک سے نیچے اتر گیا اور اس میں آگ لگ گئی۔ حملے میں دوسرے ٹرالر کو بھی نقصان پہنچا۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں نشانہ ٹرالرز پر موجود نیٹو کی گاڑیاں تھیں۔ یہ گاڑیاں دو ٹرالرز پر لے جائی جا رہی تھیں جن کے ڈرائیوروں نے بھاگ کر اپنے آپ کو بچایا۔
راکٹ حملے اور آگ لگنے کی اطلاع ملتے ہی ضلع خیبر میں حادثات اور قدرتی آفات سے نمٹںے کے ادارے ریسکیو 1122 کے اہل کار موقع پر پہنچے اور گاڑیوں میں لگی آگ بجھانے کی کوشش کی۔
ریسکیو 1122 ضلع خیبر کے سربراہ ملک اشفاق نے وائس آف امریکہ کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ٹیلیفون پر اطلاع ملتے ہی ریسکیو اہل کار اور آگ بجھانے کا عملہ موقع پر پہنچا اور آگ پر قابو پا لیا گیا۔
اُنہوں نے تصدیق کی کہ اس حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
نیٹو کا سامان لے جانے والے ٹرکوں پر حملوں کے حوالے سے تاحال کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
حالیہ حملے کے حوالے سے سابق سیکرٹری داخلہ اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) ریٹائرڈ سید اختر علی شاہ نے کہا کہ حال ہی میں سرحد پار روپوش کالعدم شدت پسند تنظیم کے سربراہ نے حکمتِ عملی تبدیل کی ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ ملک بھر میں دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
سید اختر علی شاہ نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے باعث اندیشہ ہے کہ مستقبل قریب میں ایسے مزید واقعات ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ کئی برس کے بعد پشاور سے ملحقہ قبائلی ضلع خیبر میں سرحد پار افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کا سامان کے جانے والے ٹرکوں پر حملہ کیا گیا ہے۔
ماضی میں، بالخصوص 2006 سے 2012 تک، مختلف مقامات پر عسکریت پسندوں نے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے سامان لے جانے والے ٹرکوں کے قافلوں پر لاتعداد حملے کیے۔
جمعے کو ہونے والا حملہ نیٹو افواج کے اس دفاعی سامان پر تھا جو افغانستان سے براستہ طورخم اور کراچی کی بندرگاہ سے واپس لے جایا جا رہا ہے۔
جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی سخت
ادھر جنوبی وزیرستان کے علاقے شکتوئی میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب عسکریت پسندوں کے فورسز پر حملے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
شکتوئی کو دیگر علاقوں سے ملانے والی تمام سڑکوں کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ جب کہ علاقے میں کرفیو جیسی صورتِ حال ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز فورسز پر حملے میں ایک کیپٹن سمیت چھ اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔