رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں فورسز کی کارروائیاں تیز، چھ دن میں 14 مبینہ عسکریت پسند ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کی سیکیورٹی فورسز نے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں مبینہ عسکریت پسندوں کے خلاف مہم تیز کر دی ہے۔ پیر کی صبح جنوبی ضلعے پلوامہ میں ایک جھڑپ کے دوران مزید دو مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے کشمیر کی پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) وجے کمار نے بتایا کہ مارے گئے عسکریت پسندوں کا تعلق کالعدم تنظیم جیشِ محمد سے تھا۔ ان میں سے عابد شاہ نامی عسکریت پسند نے حال ہی میں ایک آف ڈیوٹی پولیس اہلکار ریاض احمد کو قتل کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان عسکریت پسندوں پر کوئی رحم نہیں کیا جائے گا جو ہتھیار ڈال کر خود کو قانون کے سپرد کرنے کی بار بار کی اپیل کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

کشمیر میں اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ دن کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلوں میں 14 عسکر یت پسند ہلاک ہو چکے ہیں جن میں تین غیر ملکی شہری تھے۔

پانچ ماہ میں 80 مبینہ عسکریت پسند ہلاک

آئی جی پولیس وجے کمار نے بتایا کہ رواں برس اب تک 80 سے زائد عسکریت پسند مختلف کارروائیوں میں ہلاک ہو چکے ہیں ۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مارے گئے عسکریت پسندوں میں سے26 پاکستانی شہری تھے اور ان میں سے 14 کا تعلق جیشِ محمد اور 12 کا ایک اور کالعدم عسکری تنظیم لشکرِ طیبہ سے تھا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں جن دہشت گردوں کا کام تمام کیا گیا اُن میں لشکرِ طیبہ سے وابستہ دو مقامی دہشت گرد شاہد مشتاق بٹ اورفرہان حبیب بھی شامل ہیں، جنہوں نے بدھ 25 مئی کی رات کو وسطی ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقے میں ایک ٹی وی فنکارہ 35 سالہ امرین بٹ کو اُن کے گھر کے باہر قتل کیا تھا۔

اس واقعے میں فنکارہ کا 10 سالہ بھتیجا فرحان زخمی ہوا تھا۔

’وہ دن دور نہیں جب دہشت گردی کا مکمل صفایا ہوگا‘

سیکیورٹی فورسز کی ان کارروائیوں کے پس منظر میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی انتظامیہ کے سربراہ لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب جموں و کشمیر میں دہشت گردی کا مکمل صفایا ہوگا اور لوگ امن و سکون کی زندگی بسر کرنے لگیں گے۔

بھارتی کشمیر میں دکانوں پر لازمی کیمرے لگانے کی ہدایت، تاجر پریشان
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:56 0:00

سابق وزیرِ اعلیٰ اور حزبِ اختلاف کی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے خبر دارکیا ہے کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں دائمی امن سخت گیر اقدامات سے نہیں بلکہ افہام و تفہیم کا راستہ اپنانے سے آئے گا۔

انہوں نے نئی دہلی پر ایک بار پھر زور دیا کہ وہ کشمیر کے تمام ا سٹیک ہولڈرز سے بات چیت شروع کرے اور بلا کسی تاخیر کے پاکستان کے ساتھ بھی مذاکراتی عمل بحال کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے دوستی کیے بغیر کشمیر میں دائمی امن کا قیام ممکن نہیں۔

پاکستان کی سرحد کے قریب ڈرون تباہ کرنے کا دعویٰ

پولیس نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس نے اتوار کو جموں کے کٹھوعہ ضلع میں پاکستان سے ملنے والی سرحد کے قریب واقع علاقے تالی ہریہ چک میں شمالی کوریا میں بنے ایک ڈرون کو مارگرایا ۔

ایک اعلیٰ پولیس افسر مکیش سنگھ نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ڈرون پاکستان سے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں داخل ہوا تھا اور جونہی اس علاقے میں تعینات ایک پولیس پارٹی نے اسے دیکھا تو اس پر فائرنگ کرکے اسے زمین پر گرادیا۔ اس ڈرون سے سات مقنا طیسی یا اسٹکی بموں اور اتنی ہی تعداد میں انڈر بیرل لانچر گرینیڈ (یو بی ایل جی) پر مشتمل اسلحے کی کھیپ بندھی ہوئی تھی۔

مکیش سنگھ نے کہا کہ جموں بالخصوص ضلع کٹھوعہ اور ضلع سانبہ میں پاکستان سے ڈرون بھیجنے کی سرگرمیاں حالیہ مہینوں میں بڑھ گئی ہیں جس کے پیشِ نظر اس علاقے میں پولیس اور بی ایس ایف نے گشت بڑھا دیا ہے۔

بھارتی حکام الزام لگاتے ہیں کہ پاکستان سےان ڈرون کے ذریعے اسلحہ اور منشیات بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر پہنچانے کی لگاتار کوششیں کی جارہی ہیں۔ پاکستان نئی دہلی کے اس الزام کی بارہا تردید کرچکا ہے۔

مقناطیسی بموں کے استعمال کا خطرہ

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں 34 برس سے جاری عسکری تحریک سے نمٹنے کے لیے سرگرم سیکیورٹی حکام نے حال ہی میں کہا تھا کہ انہیں اس بات پر تشویش ہے کہ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں اسٹکی بم بھی لگے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اسٹکی بموں یا چھوٹے مقناطیسی بموں تک رسائی حاصل کرنے سے پیدا شدہ صورتِ حال سے موثر طور پر نمٹنے کے لیے تیار ہیں اور اس سلسلے میں انسدادِ دہشت گردی کی حکمتِ عملی میں ضروری تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔

واضح رہے بھارت کی سیکیورٹی فورسز نے فروری 2021 میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر چھاپے کے دوران پہلی بار 12 اسٹکی بم برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جس کے بعد حفاظتی امور کے ماہرین نے کہا تھا کہ اس طرح کے ہتھیاروں کا عسکریت پسندوں کے ہاتھوں لگنا علاقے کی حفاظتی صورتِ حال کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔

اسٹکی بم کو عمومی طور پر گاڑیوں سے چپکایا جاتا ہے اور پھر ریموٹ کنٹرول کی مدد سے اس کا دور سے دھماکہ کیا جاتا ہے۔

افغانستان میں طالبان اور دوسرے حکومت مخالف عناصر نے تواتر کے ساتھ ان اسٹکی بموں کا استعمال کیا تھا۔

آئی جی پولیس وجے کمار نے گزشتہ دنوں سیکیورٹی افسران کے ایک اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد کہا تھا کہ اسٹکی بم اور ڈرون دو ایسے ہتھیار ہیں جن کا شر پسند عناصر امر ناتھ یاترا کے دوران استعمال کرسکتے ہیں۔

بھارتی کشمیر: 'جس کو چاہتے ہیں پکڑ لیتے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں'
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:12 0:00

جنوبی کشمیر کی پہاڑیوں میں واقع ہندوؤں کی اہم عبادت گاہ امر ناتھ گپھا کے لیے چھ ہفتے تک جاری رہنے والی یہ یاترا 30 جون کو شروع ہو رہی ہے۔

یاسین ملک کے19 حامی گرفتار

اس پولیس نے دارالحکومت سرینگر میں 19 افراد کو 25 مئی کو شہر کے گنجان آبادی والے علاقے مائسمہ میں بھارت مخالف اور آزادی کے مطالبے کے حق میں نعرے بازی، پولیس پر پتھراؤ ، غنڈہ گردی اور فساد برپا کرنے کے الزامات میں باضابطہ طور پر گرفتار کیا ہے۔

نئی دہلی میں ایک خصوصی عدالت نے 25 مئی کو کشمیر کے آزادی پسند رہنما اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ محمد یاسین ملک کو دہشت گردوں کی مبینہ مالی معاونت کے ایک مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد مائسمہ میں بھارت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ احتجاج کے دوران مشتعل نوجوانوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا تھا۔

مائسمہ میں یاسین ملک کا آبائی گھر اور جے کے ایل ایف کے صدر دفاتر ہیں۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG