رسائی کے لنکس

بھارت: کرونا وائرس سے 5 ہلاک، بچاؤ کے اقدامات تیز


جے پور میں ایک اطالوی سیاح کی ہلاکت کے بعد بھارت میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔ 69 سالہ اطالوی سیاح میں کرونا پازیٹیو کی تشخیص ہوئی تھی جس سے وہ صحت یاب ہو گیا تھا۔ لیکن جمعے دل کا دورہ پڑنے سے اس کی موت ہو گئی۔

بھارت میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد 210 تک پہنچ گئی ہے۔ تیزی سے پھیلنے والے مہلک وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے متعدد حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔

احتیاطی تدابیر میں اضافہ

یہاں حکومت کی جانب سے اور پرائویٹ طور پر بھی بڑے پیمانے پر احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔ حکومت نے 22 مارچ سے بھارت آنے والی غیر ملکی پروازوں پر ایک ہفتے کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔ وزارتِ خارجہ نے دنیا کے مختلف حصوں میں پھنسے بھارتی باشندوں سے کہا ہے کہ وہ گھروں میں رہیں۔ بھارتی سفارت خانے ان کی مدد کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

ملک بھر میں 'جنتا کرفیو'

وزیر اعظم نریندر مودی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 22 مارچ بروز اتوار صبح سات بجے سے رات کے 9 بجے تک 'جنتا کرفیو' پر عمل کریں۔ یعنی اس روز وہ گھروں میں رہیں، باہر نہ نکلیں اور لوگوں سے میل جول بند رکھیں۔

انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اسپتالوں میں روٹین چیک اپ کو ملتوی کر دیں۔ غیر ضروری آپریشن سے بھی فی الحال گریز کریں۔ انھوں نے عوام سے یہ بھی اپیل کی کہ وہ اشیا کی ذخیرہ اندوزی نہ کریں۔ حکومت ضروری اشیا کی کمی نہیں ہونے دے گی۔

وزیر اعظم نے ان ڈاکٹروں اور دیگر افراد کی تعریف کی ہے جو کرونا وائرس کے مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق وہ لوگ اپنی جان خطرے میں ڈال کر اپنا کام کر رہے ہیں۔ لہٰذا عوام اتوار کی شام کو پانچ بجے گھروں کی بالکنی پر یا دروازے پر یا باہر نکل کر پانچ منٹ تک تالی، گھنٹی یا تھالی بجا کر ان کو خراجِ تحسین پیش کریں۔

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے وزیرِ اعظم کے جنتا کرفیو کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں مدد ملے گی۔

مرکزی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ تمام لوگ دفتروں میں نہ جائیں بلکہ کچھ لوگ جائیں اور کچھ گھروں سے شفٹ وائز کام کریں۔ یہ شفٹ ایک، ایک ہفتے کی ہو گی۔

غیر ملکیوں کے ویزے معطل

بھارت نے کرونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سفارت کاروں، اقوامِ متحدہ اور عالمی تنظیموں کے اہل کاروں اور روزگار اور پراجیکٹ ویزے کے سوا تمام قسم کے ویزے پندرہ اپریل تک معطل کر دیے ہیں۔

حکومت نے شہریوں کو سختی سے ہدایت دی ہے کہ وہ غیر ضروری غیر ملکی دوروں سے احتراز کریں۔ ایئر انڈیا نے روم، میلان اور سول کے لیے اپنی تمام پروازیں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں۔

حکومت نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ چین، اٹلی، ایران، ری پبلک آف کوریا، جاپان، فرانس، اسپین اور جرمنی کا سفر نہ کریں۔

حکومت نے وینٹی لیٹر، سرجیکل ڈسپوزیبل ماسک اور ماسک بنانے میں استعمال ہونے والے خام مال کی برآمد پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ اس پابندی کا مقصد اندرونِ ملک ان اشیا کی وافر فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔

ریاستیں بھی الرٹ

دہلی سمیت متعدد ریاستوں نے متعدد احتیاطی تدابیر کا اعلان کیا ہے۔ کئی ریاستوں نے تمام تعلیمی ادارے 31 مارچ تک کے لیے بند کر دیے ہیں۔ دہلی میں کھیلوں کے مقابلوں پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ ایسے ہر اجتماع پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جس میں 50 سے زائد افراد شریک ہوں۔ شادیوں کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے لیکن اپیل کی گئی ہے کہ لوگ شادی کی تقریبات ملتوی کر دیں یا کم لوگوں کو مدعو کریں۔

سنیما ہالوں اور مال طرز کے شاپنگ سینٹرز پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ دہلی میں ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر کھانے پر پابندی نافذ کر دی گئی ہے البتہ کھانا اپنے گھر لے جا سکتے ہیں۔

مہاراشٹر کے وزیرِ اعلیٰ اودھو ٹھاکرے نے ممبئی، پونا اور ناگپور میں شٹ ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ اس کا اطلاق 20 مارچ کی نصف شب سے 31 مارچ تک ہو گا۔ اس دوران پینے کے پانی، بینکنگ، ٹیلی فون، انٹرنیٹ، ریلوے، کھانا، سبزی، لازمی اشیا، اسپتال اور میڈیکل اسٹورز کے علاوہ تمام چیزیں بند رہیں گی۔

جو گھروں سے کام کر سکتے ہیں وہ گھروں سے کام کریں گے۔ کچھ دفاتر ایسے ہیں جن کے کام گھروں سے نہیں ہوں گے لہٰذا وہ بند رہیں گے۔ سرکاری دفاتر میں حاضری 25 فی صد رہے گی۔ وزیرِ اعلیٰ نے مالکان سے کہا ہے کہ وہ شٹ ڈاؤن کے دوران ملازمین کی تنخواہ نہ کاٹیں۔

موبائل فون کی نئی رنگ ٹون

موبائل نیٹ ورکنگ کمپنیوں نے کال ہونے سے قبل رنگ ٹون کے طور پر تیس سیکنڈ کی کرونا وارننگ شروع کر دی ہے۔ جس میں کسی کو کال کرنے کی صورت میں دوسری طرف گھنٹی بجنے سے قبل کرونا کے بارے میں احتیاطی تدابیر بتائی جاتی ہیں۔ جیو، بی ایس این ایل اور ووڈا فون یہ نئی رنگ ٹون استعمال کر رہے ہیں۔

مختلف ریاستوں نے اس وبا سے نمٹنے کے لیے الگ الگ بجٹ مختص کیے ہیں۔

مذہبی ادارے بھی تیار

مذہبی اداروں کی جانب سے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا اعلان کیا جا رہا ہے اور لوگوں سے حکومت کے اعلانات کی پابندی کی بھی گزارش کی گئی ہے۔ مختلف شہروں کے ائمہ مساجد کی جانب سے مساجد میں صفائی ستھرائی پر زور دیا جا رہا ہے۔

مساجد کی صفائی اور مساجد کے آس پاس جراثیم کش ادویات کے چھڑکاؤ کے لیے کارپوریشنوں اور تمام اضلاع کے کلکٹرز کو خط لکھ کر درخواست کی جا رہی ہے۔

لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ نکاح، شادی، منگنی کی رسومات کو سادگی سے کریں اور مستقل ماسک پہننے کا اہتمام اور سینٹائزر کا استعمال کریں۔

مساجد کمیٹی دہلی کے سیکریٹری ایس ایم سلمان کے مطابق ایک اہم میٹنگ میں کرونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر نمازیوں سے گھر سے وضو کر کے مسجد جانے کے مشورے کے ساتھ ائمہ سے کہا گیا ہے کہ وہ نمازیوں کو کرونا وائرس کے خطرات سے آگاہ کریں۔

نماز جمعہ کی ادائیگی و عدم ادائیگی

آج نمازِ جمعہ کے موقع پر بیشتر مساجد میں علما نے کرونا وائرس کے خطرات اور اس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر کے بارے میں خصوصی تقریریں کیں۔ دہلی اور اترپردیش سمیت کئی شہروں میں نماز جمعہ کی بجائے نماز ظہر گھروں میں ادا کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

دہلی جامع مسجد کے امام مولانا سید احمد بخاری کے مطابق جامع مسجد میں جمعے کے روز کافی بھیڑ ہو جاتی ہے۔ لوگ دور دراز سے آتے ہیں۔ ہم لوگوں سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ اپنے محلے کی مسجدوں میں نمازِ جمعہ ادا کریں اور جامع مسجد نہ آئیں۔ انھوں نے آج جمعے کے خطبے میں بھی نمازیوں سے اس کی اپیل کی۔

ادھر مجلس علماءِ ہند کے جنرل سیکریٹری و امام جمعہ لکھنؤ مولانا کلب جواد نقوی کے مطابق آج آصفی مسجد لکھنؤ میں نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔ اگلے ہفتے بھی ادا نہیں کی جائے گی۔ انھوں نے ملک بھر کے ائمہ سے اپیل کی کہ وہ کرونا کے خطرے کے پیشِ نظر جمعے کے اجتماعات منسوخ کر دیں۔

فرنگی محل مسجد لکھنؤ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نماز جمعہ بڑی مسجدوں کے بجائے محلے کی مسجدوں میں ادا کریں۔

آج جن مساجد میں نماز جمعہ ادا کی گئی وہاں پہلے کے مقابلے کم وقت میں ہی نماز ختم کر دی گئی۔ لوگوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ گھروں سے ہی وضو کر کے اور سنتیں پڑھ کر آئیں۔

دہلی کے آرچ بشپ انل کئیوٹو کے مطابق گرجا گھروں میں جن ہفتہ واری پروگراموں میں زیادہ لوگ آتے ہیں ان پر 31 مارچ تک پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG