پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے جس کے دوران انہوں نے کشمیر سمیت دو طرفہ اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ترجمان وزیرِ اعظم ہاؤس کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی صورت حال سے متعلق صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا اور اُنہیں بتایا کہ 100 سے زائد دن گزرنے کے باوجود کشمیر میں 80 لاکھ لوگ محصور ہیں۔
انہوں نے کشمیر کے معاملے پر صدر ٹرمپ کی کوششوں اور ثالثی کی پیشکش کی تعریف کی اور کہا کہ امریکی صدر تنازع کشمیر کے پُر امن حل کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھیں۔
واشنگٹن اور نیویارک میں ہونے والی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون اور رابطوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
عمران خان نے امریکی صدر سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ طالبان کے ہاتھوں یرغمال ہونے والے ایک امریکی اور ایک آسٹریلوی پروفیسر کی رہائی مثبت پیش رفت ہے۔ پاکستان کو خوشی ہے کہ رہا ہونے والے مغربی یرغمالی محفوظ اور آزاد ہیں۔
ترجمان وزیرِ اعظم کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو کے دوران امریکی صدر نے یرغمالیوں کی رہائی کے معاملے پر پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے طالبان سے منسلک حقانی نیٹ ورک کی تین رہنماؤں کی رہائی کے بدلے میں مغربی ممالک کے دو مغوی پروفیسروں کی رہائی عمل میں آئی ہے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب امریکہ اور طالبان کے درمیان امن بات چیت معطل ہے۔ اس تناظر میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کو اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ اور عمران خان کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو پر وائٹ ہاؤس نے بھی بیان جاری کیا ہے۔ جس کے مطابق صدر ٹرمپ نے امریکی پروفیسر کیون کنگ اور آسٹریلوی پروفیسر ٹیموتھی ویکس کی رہائی پر پاکستان کے وزیرِ اعظم کا شکریہ ادا کیا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ اس مثبت پیش رفت سے مستقبل میں افغانستان میں امن عمل کو تقویت ملے گی۔
دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور دونوں ملکوں کے عوام کے ایک دوسرے سے رابطوں کو مضبوط بنانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا ہے۔