رسائی کے لنکس

کشمیر کا تنازع ایٹمی جنگ کا باعث بن سکتا ہے، عمران خان


وزیر اعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے۔ 27 ستمبر 2019
وزیر اعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے۔ 27 ستمبر 2019

وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے عالمی کمیونٹی پر زور دیا ہے کہ بھارتی کنڑول کے کشمیر سے کرفیو ختم کرائے اور انہیں استصواب رائے کا حق دلائے جس کا وعدہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں کیا گیا تھا۔

عمران خان نے تقریباً 45 منٹ پر مشتمل اپنی فی البدیہ خطاب میں دنیا اور خطے کو درپیش کئی اہم مسائل کی جانب توجہ مبذول کرائی جن میں آب و ہوا کی تبدیلی، کرہ ارض کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے منفی اثرات، غریب ملکوں سے امیر ملکوں کی جانب دولت کی منتقلی اور اسلامو فوبیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ چند اہم موضوعات کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرانے کے لیے اس موقع کو اپنے لیے ایک اعزاز سمجھتے ہیں۔

کشمیر کی صورت حال

انہوں نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں کشمیر کی صورت حال کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ 80 لاکھ کشمیریوں کو جانوروں کی طرح اپنے گھروں میں قید کر دیا گیا ہے۔ ان پر کنٹرول کے لیے 9 لاکھ فوجی تعینات ہیں۔ کشمیریوں کی ساری سیاسی قیادت، جن میں بھارت کے حامی سیاست دان بھی شامل ہیں، حراست میں ہیں۔ تین ہزار نوجوانوں کو اپنے گھروں سے اٹھا کر غائب کر دیا گیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مودی کی حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو کشمیر کی ترقی کے لیے ختم کیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا نو لاکھ فوجی وہاں ترقیاتی کاموں کے لیے آئے ہیں؟

وزیر اعظم عمران خان نے نریندر مودی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارت کی انتہاپسند تنظم, آر ایس ایس کے تاحیات رکن ہیں۔ اس تنظیم کا فلسفہ ہٹلر کی نازی پارٹی سے ملتا ہے۔ مودی نے گجرات میں اپنی وزارت اعلیٰ کے دوران آر ایس ایس کو مسلمانوں کے خلاف قتل عام کی کھلی چھٹی دی اور تین دن کے فسادات میں وہاں دو ہزار سے زیادہ مسلمان قتل اور لاکھوں بے گھر ہوئے، جس کی بنا پر مودی کے امریکہ میں داخلے پر پابندی بھی لگائی گئی۔

جنگ کا خطرہ

عمران خان نے کہا کہ بھارتی فوج کے مظالم سے تنگ آ کر کشمیری جب کوئی ردعمل دکھاتے ہیں تو بھارت اس کا الزام پاکستان پر لگا دیتا ہے۔ جیسا کہ پلوامہ میں ہوا اور دونوں ملک جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس صورت حال کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے اور خطے کو بڑی تباہی سے بچانے کے لیے کشمیریوں کو جبر سے آزاد کروا کر انہیں اپنے حقوق دلانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیئں۔

اسلامو فوبیا

عمران خان نے اسلامو فوبیا کا ذکر کرتے ہوئے یہ بات زور دے کر کہی کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا میں تامل ٹائیگرز جو کہ ہندو تھے، خودکش حملے کیا کرتے تھے۔ اسے تو کبھی کسی نے ہندو دہشت گردی نہیں کہا۔ لیکن، نائین الیون کے بعد سے کئی مغربی لیڈروں نے اسلامی دہشت گردی اور ریڈیکل اسلام کی اصطلاح ایجاد کر لی، جس کی وجہ سے دنیا بھر میں مسلمان ترجیحی سلوک کا شکار ہو گئے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم مودی بھی اسی اصطلاح کا فائدہ اٹھا کر اسے اپنے مسلم کش ایجنڈے کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور کشمیریوں سمیت بھارت کے 18 کروڑ مسلمان اسے اپنے لیے ایک خطرہ سمجھتے ہیں۔

گلوبل وارمنگ

گلوبل وارمنگ کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان 10 ملکوں میں شامل ہے جسے گوبل وارمنگ کے منفی اثرات سے شدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ وہ اپنے پانی اور خوراک کی ضروریات کے لیے دریاؤں پر انحصار کرتا ہے۔ جب کہ گلیشیئرز پگھلنے سے پانی کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے اس پر دکھ کا اظہار کیا کہ کئی بڑے عالمی راہنما اس سنگین مسئلے پر توجہ نہیں دے رہے۔

منی لانڈرنگ

عمران خان کے خطاب کا ایک اور پوائنٹ کرپشن اور منی لانڈرنگ تھا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے غریب ملکوں سے سرمایہ امیر ملکوں میں منتقل ہو رہا ہے۔ حکمران اور کرپٹ افراد منی لانڈرنگ اور دوسرے ذرائع سے کرپشن کا پیسہ امیر ملکوں کے بینکوں میں منتقل کر رہے ہیں، وہاں جائیدادیں اور کمپنیاں بنا رہے ہیں جس سے غریب ملک غریب سے غریب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ امیر ملکوں کو کرپشن کے سرمائے کی منتقلی روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں۔ 27 ستمبر 2019
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں۔ 27 ستمبر 2019

نریندر مودی کا خطاب

عمران خان سے کچھ دیر پہلے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہندی زبان میں خطاب کرتے ہوئے بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ہم جنگ کے خلاف ہیں اور دنیا بھر میں امن کے لیے کام کر رہے ہیں۔ 21 ویں صدی ایک دوسرے کو قریب لانے اور اجتماعی ترقی کے لیے کام کرنے کی صدی ہے۔

انہوں نے اپنی تقریر ترقیاتی امور پر مرکوز رکھی اور کشمیر کی صورت حال کا کوئی ذکر نہیں کیا، جیسا کہ اس سے قبل میڈیا میں بتایا جا رہا تھا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے مزید کہا کہ اس صدی کا تقاضا ایک دوسرے کے قریب آنا اور جنگ سے دور جانا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب بھارت میں مہاتما گاندھی کی پیدائش کی 150 سالہ تقریبات جاری ہیں۔ وہ امن کے داعی تھے اور بھارت ان کی تعلیمات پر عمل کر رہا ہے۔

دنیا کے سب سے بڑے جمہوری انتخابات

نریندر مودی نے کہا کہ انہیں یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ بھارت کے حالیہ انتخابات دنیا کے سب سے بڑے جمہوری انتخابات تھے جس میں دنیا کے ہر ملک سے زیادہ ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا اور سب سے زیادہ ووٹ دے کر انہیں اور ان کی پارٹی کو کامیاب کیا۔

بھارت کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کی حکومت اپنے عوام کا معیار زندگی بلند کرنے اور انہیں زندگی کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے کام کر رہی ہے۔

ترقیاتی پروگرام

انہوں نے مزید کہا کہ اپنے ملک کے 50 کروڑ لوگوں کو سالانہ 5 لاکھ روپے تک کا علاج مفت فراہم کیا جائے گا۔ 38 کروڑ افراد کے نئے بینک اکاؤنٹس کھولے جا رہے ہیں۔

اپنی حکومت کے حوالے سے مودی نے مزید کہا کہ دو کروڑ نئے گھروں کی تعمیر اور 15 کروڑ لوگوں کو گھروں پر پینے کے پانی کی فراہمی کے منصوبے پر کام جاری ہے۔

جنرل اسمبلی کے شرکا کو وزیر اعظم مودی نے بتایا کہ ان کا ملک ماحولیاتی آلودگی کی روک تھام کے لیے ایک بڑا پروگرام پر عمل کر رہا ہے۔

اپنے ملک کے ترقیاتی کاموں کا ذکر کرتے ہوئے بھارت کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگرچہ گلوبل وارمنگ کے اسباب پیدا کرنے والوں میں ان کے ملک کا حصہ سب سے کم ہے۔

نریندر مودی نے کہا کہ گلوبل وارمنگ کی روک تھام کے اقدامات کے لیے بھارت میں بہت کام ہو رہا ہے اور ہم متبادل توانائی کے منصوبوں کو تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔

سی این این کے ساتھ عمران خان کا انٹرویو

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب سے قبل عمران خان نے امریکی ٹیلی وژن سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو پروگرام میں شرکت کی۔

اپنے انڑویو میں عمران خان نے کشمیر کی صورت حال پر تقریباً وہی باتیں کہیں جس کا اظہار انہوں نے جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ملکوں کو بھارت کی سوا ارب نفوس کی مارکیٹ پر نظر رکھنے کی بجائے 80 لاکھ کشمیریوں کو انصاف دلانا چاہیے جو9 لاکھ بھارتی فوج کی نگرانی میں 55 دنوں سے اپنے گھروں میں قید ہیں۔ جب کہ انہیں حق خود ارادیت دینے کے لیے اقوام متحدہ نے 11 قراردادیں منظور کی تھیں۔

ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال میں عمران خان نے کہا کہ یہ خطہ جہاں پہلے ہی کئی تنازع سلگ رہے ہیں، اب کسی اور تنازع کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پابندیوں سے صرف ایران ہی نہیں بلکہ کئی دوسرے غریب ملک بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے صدر ٹرمپ اور صدر روحانی سے اس سلسلے میں بات کی ہے۔ ہمیں اچھی توقعات رکھنی چاہیئیں۔

اپنے دعوؤں کے برعکس آئی ایم ایف کے پاس جانے سے متعلق ایک سوال پر پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کو تاریخ کے سب سے بڑے خسارے سے نکالنے لیے اس کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا۔ تاہم اب خسارہ گھٹ اور ٹیکس نیٹ ورک بڑھ رہا ہے، جس سے صورت حال میں بہتری کی توقع ہے۔

XS
SM
MD
LG