رسائی کے لنکس

'کشمیر میں بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور پابندیوں پر تحفظات ہیں'


امریکی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ ہم پُرامید ہیں کہ کشمیر میں سیاسی رہنماؤں کی رہائی اور پابندیاں اٹھائے جانے پر تیزی سے کام ہوگا۔
امریکی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ ہم پُرامید ہیں کہ کشمیر میں سیاسی رہنماؤں کی رہائی اور پابندیاں اٹھائے جانے پر تیزی سے کام ہوگا۔

امریکہ نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں عائد پابندیوں میں فوری طور پر نرمی کرتے گرفتار سیاسی رہنماؤں اور تاجروں کو رہا کرے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکی معاون نائب وزیر خارجہ برائے وسطی ایشیائی امور ایلس ویلز کا جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم پُرامید ہیں کہ کشمیر میں سیاسی رہنماؤں کی رہائی اور پابندیاں اٹھائے جانے پر تیزی سے کام ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کو جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور پابندیوں پر تحفظات ہیں۔

ایلس ویلز کے بقول امریکہ چاہتا ہے کہ بھارت جموں و کشمیر کے مقامی سیاسی رہنماؤں سے رابطوں میں تیزی لائے اور وہاں انتخابات کے انعقاد کا وعدہ پورے کرے۔

یاد رہے کہ ایلس ویلز کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے کہ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم سے ملاقات کی ہے اور انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک مرتبہ پھر ثالثی کی پیشکش کی ہے۔

بھارت نے پانچ اگست کو آئین کی دفعہ 370 اور 35 اے میں تبدیلی لاکر کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی۔ جس کے بعد سے وہاں مواصلاتی رابطے منقطع اور مختلف پابندیاں عائد ہیں۔

جموں و کشمیر میں پانچ اگست کے بعد سے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند ہے۔ (فائل فوٹو)
جموں و کشمیر میں پانچ اگست کے بعد سے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند ہے۔ (فائل فوٹو)

جموں و کشمیر کی صورت حال سے متعلق امریکی معاون نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے مذاکرات کا دنیا کو فائدہ پہنچے گا۔ اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر دونوں ملک چاہیں تو وہ ثالث کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے کسی تیسرے فریق کے کردار کو مداخلت قرار دیتا ہے اور اس کا مؤقف ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع ہے۔

بھارتی حکومت کا مؤقف ہے کہ جموں و کشمیر میں اس کے اقدامات وہاں معاشی ترقی کے لیے ہیں اور وہاں عائد پابندیاں عارضی ہیں تاکہ پاکستان سے ہونے والی مبینہ مداخلت کو روکا جاسکے۔

امریکی نائب معاون وزیر خارجہ نے نریندر مودی سے متعلق عمران خان کے اس بیان کو بھی غیر مناسب کہا جس میں انہوں نے بھارتی وزیراعظم کے نظریات کو جرمنی کے نازیوں کا نظریہ قرار دیا تھا۔

ایلس ویلز کے بقول دو جوہری طاقتوں کے درمیان اس قسم کی بیان بازی میں کمی کو خوش آمدید کہا جائے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک مرتبہ پھر تنازع کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کی پیش کش کرچکے ہیں۔ (فائل فوٹو)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک مرتبہ پھر تنازع کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کی پیش کش کرچکے ہیں۔ (فائل فوٹو)

امریکی نائب وزیر خارجہ نے سوال اٹھایا کہ عمران خان کشمیر پر بات کرتے ہیں لیکن وہ چین میں محصور دس لاکھ اویغور مسلمانوں پر بات کیوں نہیں کرتے۔

ایلس ویلز کے بقول اُنہیں جس طرح کشمیر کے محصورین پر تحفظات ہیں اسی طرح مغربی چین کے اویغور مسلمانوں کے محصورین پر بھی تحفظات ہیں۔

یاد رہے کہ پیر کو امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کے دوران عمران خان سے جب اویغور مسلمانوں سے متعلق سوال کیا گیا تھا تو اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ خصوصی تعلقات ہیں اور اس طرح کے معاملات چین کے ساتھ نجی سطح پر اٹھائے جاتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG