ہانگ کانگ کی پولیس کا تین جمہوریت کے حامی سیاست دانوں کے حوالے سے کہنا ہے کہ ان سیاست دانوں کو قانون ساز کونسل کے اندر شور شرابا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حق میں احتجاج جاری ہے۔ یہ احتجاج اب مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے گزشتہ روز ایک نوجوان کی ہلاکت ہو چکی ہے جبکہ اب سیاسی رہنماوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔
یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا تھا جبکہ پانچ ماہ قبل ہانگ کانگ کی پارلیمان نے ایک بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت قیدیوں کو چین منتقل کیا جا سکتا تھا تاہم احتجاج شدید ہونے پر حکومت یہ بل واپس لے چکی ہے تاہم احتجاج بدستور جاری ہے اور مظاہرین ہانگ کانگ کی سی ای او کے مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
ہانگ کانگ میں ہفتے کو مسلسل 24ویں ہفتے احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ اسی دوران پولیس نے مختلف الزامات کے تحت تین سیاست دانوں کو حراست میں لیا جبکہ چار مزید سیاست دانوں کو پولیس اسٹیشن میں حاضری کے احکامات جاری کیے گئے۔
جن چار سیاست دانوں کو پولیس اسٹیشن حاضری کے احکامات ملے ہیں یہ بھی جمہوریت کے حامی ہیں۔ ممکنہ طور پر ان پر بھی الزامات عائد کرکے حراست میں لیا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اگر ان سیاست دانوں پر الزامات ثابت ہو گئے تو قانون کے مطابق ان کو ایک سال تک جیل جانا پڑ سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ان سیاست دانوں پر الزام ہے کہ انہوں نے مئی جب قیدیوں کے تبادلے کا بل قانون ساز کمیٹی میں پیش کیا گیا تو اس میں مداخلت کرکے روکنے کی کوشش کی تھی۔
ان سیاست دانوں کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پانچ ماہ قبل شروع ہونے والا احتجاج ابھی جاری ہے لیکن حکومت نے پولیس کی مدد سے جمہوریت کے حامی افراد اور قانون سازوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں شروع کر دی ہیں۔
ان سیاست دانوں میں شامل لم چک تنگ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر آپ کے خیال میں قانون ساز کونسل میں قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہوں تو آیئے مجھے یہاں سے گرفتار کر لیں۔
انہوں نے اپنی کرسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں یہاں انتظار کر رہا ہوں۔
واضح رہے کہ ہانگ کانگ کی قانون ساز کونسل کے نصف ارکان کا انتخاب ووٹنگ کے ذریعے ہوتا ہے جبکہ باقی نصف ارکان کا تقرر چین کی حامی کمیٹی کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے قانون ساز کونسل میں چین کی پالیسی کے حامی سیاست دانوں کو اکثریت حاصل رہتی ہے۔
گزشتہ روز جمعے کو ایک 22 سالہ طالب علم الیکز چو احتجاج کے دوران مبینہ طور پر پولیس سے تصادم کے دوران ہلاک ہو گیا تھا۔ اس کی ہلاکت گرنے کے باعث ہوئی تھی تاہم مظاہرین اس کا الزام بھی پولیس پر عائد کر رہے ہیں کہ احتجاج کرنے والے افراد پولیس کے پرتشدد رویے سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
جمعے کی شام اس نوجوان کی ہلاکت پر مظاہرین نے کئی علاقوں میں موم بتیاں روشن کیں جبکہ مختلف علاقوں میں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔
رواں ماہ کے آخر میں ہانگ کانگ میں بلدیاتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ موجودہ حالات میں انتخابات ملتوی کیے جا سکتے ہیں۔
'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جمہوریت کی حامیوں کو تمام مقامات سے انتخابی امیدوار ملے ہیں۔