ہانگ کانگ میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں ایک چاقو بردار شخص نے حملہ کر کے کئی لوگوں کو زخمی کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق اتوار کو ہونے والے مظاہروں کے دوران ایک شخص نے تین لوگوں کو چاقو کے وار سے زخمی کیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اس شخص نے ایک مقامی سیاست دان کے کان کو اپنے دانتوں سے چبا ڈالا جس سے وہ لہولہان ہوگئے۔
حملہ آور کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جو مختلف مقامی ٹی وی چینلز پر بھی نشر کی گئی۔ ویڈیو میں حملہ آور کو ہانگ کانگ کے ایک ضلعی کونسلر اینڈیو چیو کا کان چباتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ آور نے لوگوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہانگ کانگ چین کا حصہ ہے البتہ بعد ازاں حملہ آور کو ہجوم نے پکڑ لیا اور پولیس کی آمد سے قبل اس پر شدید تشدد کیا۔
یہ تمام ہنگامہ آرائی اس وقت ہوئی جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ایک شاپنگ مال پر دھاوا بولا تھا جس سے وہاں ہنگامہ آرائی کی فضا پیدا ہو گئی۔
ہانگ کانگ کی حکومت نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہنگاموں میں پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے دو کی حالت نازک ہے۔
حکومت کے ترجمان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سیاسی اختلافات کو بھلا کر پر امن رہیں اور قانون کی پاسداری کریں۔
حکومت مخالف مظاہرین نے اتوار کو ہانگ کانگ کے سات مختلف مقامات پر احتجاج کرنے کا پروگرام ترتیب دیا تھا۔ لیکن متعدد مقامات پر پولیس کی موجودگی کی وجہ سے مظاہرین اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔
اس دوران پولیس کی جانب سے مختلف مقامات پر چیکنگ اور گرفتاروں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
پولیس کے مطابق کچھ مظاہرین نے ایک شاپنگ مال میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور متعدد دکانوں اور ہوٹلوں کے شیشے توڑ دیے۔
ہانگ کانگ کے ایک اور علاقے میں پیر کی صبح دوبارہ مظاہرے کیے گئے جس دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے جب کہ مظاہرین نے پتھراو کیا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس دوران ایک خاتون بھی زخمی ہوئیں۔
خیال رہے کہ ہانگ کانگ میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ رواں سال جون میں شروع ہوا تھا۔ مظاہرے ہانگ کانگ کی حکومت کی جانب سے ملزمان کی چین کو حوالگی سے متعلق ایک قانونی بل متعارف کرانے پر شروع ہوئے تھے۔
اس بل کے تحت ہانگ کانگ میں جرائم کے مرتکب افراد کا ٹرائل چین میں کرنے کی تجاویز شامل تھیں۔ ہانگ کانگ کے شہریوں نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا تھا۔
گو کہ حکومت نے احتجاج کے باعث یہ بل واپس لے لیا تھا لیکن احتجاج کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ پرامن مظاہروں پر پولیس تشدد کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں۔
مظاہرین کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ اکثر جاری رہتا ہے جب کہ اس دوران پرتشدد واقعات بھی رونما ہوتے رہتے ہیں۔ مظاہرین ہانگ کانگ میں قائم چینی بینکوں اور دفاتر کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔
ہفتے کو مظاہرین نے چین کی حکومت کی سرپرستی میں چلنے والے خبر رساں ادارے 'ژنہوا نیوز ایجنسی' کے ہانگ کانگ میں موجود دفتر پر حملہ کیا تھا۔
اس حملے سے صرف ایک روز قبل چین نے خبردار کیا تھا کہ وہ مظاہروں کو کچلنے کے لیے اپنی گرفت مزید سخت کر سکتا ہے۔