ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہرین نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ وہ ہانگ کانگ کو چین کے اثر سے آزاد کروائیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اتوار کو ہانگ کانگ میں مظاہرین نے امریکہ کے قونصل خانے کی جانب مارچ کیا۔
ہزاروں مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے جن پر درج تھا کہ امریکہ ہانگ کانگ کے شہریوں کی مدد کرے۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔
خیال رہے کہ ہانگ کانگ میں رواں سال جون میں شروع ہونے والے حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں میں مسلسل شدت آ رہی ہے۔ یہ مظاہرے ہانگ کانگ کی حکومت کی جانب سے ملزمان کی چین حوالگی سے متعلق ایک قانونی بل متعارف کروانے پر شروع ہوئے تھے۔
اس بل کے تحت ہانگ کانگ میں جرائم کے مرتکب افراد کا ٹرائل چین میں کرنے کی تجاویز شامل تھیں۔ ہانگ کانگ کے شہریوں نے مجوزہ بل کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا تھا۔ ناقدین نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ چین میں رائج سخت قوانین اور کمزور نظام انصاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
گو کہ حکومت نے احتجاج کے باعث یہ بل واپس لے لیا تھا تاہم احتجاج کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔
مظاہرین نے اب اپنے مطالبات میں اضافہ کر دیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران پرامن مظاہرین پر پولیس تشدد کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائیں۔
مظاہرین کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ ہانگ کانگ میں براہ راست نئے انتخابات کروائے جائیں۔ ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔ تاہم چین کی مرکزی حکومت نے کیری لیم کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
امریکہ کے سیکریٹری دفاع مارک ایسپر نے چین پر زور دیا تھا کہ وہ مظاہرین سے نمٹنے کے معاملے پر احتیاط سے کام لے۔ امریکی سیکریٹری دفاع کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آٰیا تھا جب گنجان آباد ضلع مونگ کک میں مظاہرین کی جانب سے ایئر پورٹ میں داخلے کی کوشش کے دوران پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا تھا۔
ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لیم نے گزشتہ ہفتے مجوزہ بل باضابطہ طور پر واپس لینے اور دیگر رعایتیں دینے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم مظاہرین نے ان اقدامات کو بھی مسترد کر دیا تھا۔
ہانگ کانگ 1997 تک برطانیہ کی کالونی تھا چین کے ساتھ 'ایک ملک دو نظام' معاہدے کے بعد یہ چین کے زیر اثر آ گیا تھا۔ ہانگ کانگ کو خود مختار حیثیٹ حاصل ہے تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ چین کی حکمراں جماعت ان سے یہ خود مختاری چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔
دو ماہ سے جاری احتجاج کے دوران ہانگ کانگ میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔