پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں کئی عشروں بعد رواں سال پھلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔ کسانوں اور زرعی ماہرین کے مطابق موسم سرما میں کئی ماہ تک ہونے والی برف باری اور بارش کی وجہ سے بڑی مقدار میں پھل پیدا ہوئے ہیں۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے جہلم ویلی، لیپہ اور دھیر کوٹ کے علاقے چیری، خوبانی، آڑو، سیب، ناشپاتی اور اخروٹ کی اعلٰی اقسام کی پیداوار کے لیے مشہور ہیں۔
ان علاقوں سے ماضی میں بڑی مقدار میں پھل پاکستان کی منڈیوں میں فروخت کے لیے جاتے تھے۔ لیکن گزشتہ چند برسوں سے ان علاقوں میں پھلوں کی پیداوار نہ ہونے کے برابر تھی۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے محکمۂ زراعت کے ناظم تحقیق و ترقی محمد شفیق نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ معمول سے ہٹ کر بارشوں اور برف باری سے زمین کی زرخیزی میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ درختوں میں ایک سال پھل دینے اور ایک سال نہ دینے کا عمل بھی جاری رہتا ہے جس سے پیداوار میں کمی آتی ہے۔
پاکستانی کشمیر کے ضلع جہلم ویلی کے گاؤں گوجر بانڈی کے باغ بان خواجہ مسعود قادر کہتے ہیں رواں سال بارش اور برف باری کی وجہ سے ایسے درختوں نے بھی پھل دیا ہے جو پچھلے 30 برسوں سے پھل نہیں دے رہے تھے۔
خواجہ مسعود کا مزید کہنا ہے کہ اس سال پھلوں کی ریکارڈ پیداوار سے باغ بانوں اور باغوں سے جڑے محنت کشوں کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے جس سے علاقے میں غربت میں کمی آئے گی۔ ان کے بقول اگر محکمۂ زراعت بروقت آگہی اور اسپرے کے لیے ادویات مہیا کردے تو پھلوں کی پیداوار میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
ضلع جہلم ویلی کے گاؤں بانڈی سیداں کے کسان مجاہد حسین شاہ نے کئی برسوں بعد گزشتہ ماہ 80 ہزار روپے کی صرف خوبانی فروخت کی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سال ہر کسان کو پھلوں کی پیداوار سے زیادہ فائدہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر محکمۂ زراعت کسانوں کو زیادہ پھل دینے والے درخت اور زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے بارے میں آگاہی فراہم کرے تو لوگوں کو زیادہ فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
پھلوں کے لیے مشہور جہلم ویلی کے علاقے ناگنی کے کبیر حسین بتاتے ہیں کہ اس سال اتنا زیادہ پھل ہے کہ اس کے وزن سے درختوں کی ٹہنیاں ٹوٹ رہی ہیں۔
علاقے کے بعض لوگ کئی برسوں بعد اتنی زیادہ تعداد میں پھلوں کی پیداوار کو بد شگون بھی قرار دے رہے ہیں۔