پاکستان کی سب سے اہم فصل گندم، قومی زرعی تحقیقی مرکز کی توجہ کا مرکز ہے اور اس بارے میں امریکہ کا محکمہ زراعت بھی پاکستان سے تعاون کرتا آیا ہے۔ اسی حوالے سے، امریکی محکمہ زراعت کے ڈاکٹر ڈیوڈ مارشل نے بدھ کو اسلام آباد میں ایک اجلاس میں شرکت کی۔
ڈاکٹر مارشل کا تعلق امریکی محکمہ زراعت کے 'پلانٹ سائنس یونٹ' سے ہے جو گندم کی پیداوار میں اضافے کے پروگرام کے ایک اہم تحقیقی ماہر ہیں۔
امریکی سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک عام پاکستانی کی یومیہ کی 60 فیصد کیلوریز کی ضرورت گندم سے پوری ہوتی ہے اور گندم ملک بھر میں 90 لاکھ ہیکٹر سے زائد اراضی پر کاشت کی جاتی ہے۔
امریکہ کے تعاون سے گندم کی پیداوار میں اضافے کے پروگرام کا مقصد گندم کو گھن لگنے کی بیماری سے بچانا ہے کیونکہ اس بیماری کی وجہ سے گزشتہ 50 برسوں کے دوران فصلوں کو کروڑوں کے حساب سے نقصان پہنچا ہے۔
گندم کو گھن لگنے کی وبا پاکستان کی غذائی ضروریات کے لیے خطرے کا باعث بتائی جاتی ہے؛ اس لیے امریکی محکمہ زراعت گندم کو گھن سے بچانے کے اقدامات کرنے، بین الاقوامی محققین کے ساتھ اشتراک عمل کو وسعت دینے اور کاشت اور آزمائش کے طریقوں کو بہتر بنانے میں پاکستان کی معاونت کر رہا ہے۔
امریکی محکمہ زراعت پاکستانی اداروں کو بیج کی نئی اقسام کی دستیابی بڑھانے اور پاکستان میں محفوظ غذائی نظام کے لیے پیش رفت میں بھی تعاون کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ گندم کی پیداوار میں اضافے کا پروگرام (ڈبلیو پی ای پی) ایک بین الاقوامی اشتراک ہے جو پاکستانی حکومت اور جامعات سے منسلک زرعی تحقیقی اداروں، امریکی محکمہ زراعت، مکئی و گندم کی بہتری کے بین الاقوامی مرکز (انٹرنیشنل سینٹر فار میز اینڈ ویٹ امپروومنٹ) اور بارانی علاقوں میں زرعی تحقیق کے بین الاقوامی مرکز (انٹرنیشنل سینٹر فار ایگریکلچرل ریسرچ اِن ڈرائی لینڈ ایریاز) کے کنسورشیم پر مشتمل ہے۔