فرانس کے صدر نکولس سرکوزی نے کہا ہے کہ فرانسیسی پولیس نے مشتبہ مسلمان شدت پسندوں کے خلاف کی جانے والی کاروائی میں ملک بھر سے 19 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فرانسیسی صدر نے بتایا ہے کہ پولیس نے تولوز اور دیگر علاقوں میں جمعے کو مارے جانے والے چھاپوں کے دوران میں آتشیں اسلحہ بھی برآمد کیا ہے۔
قبل ازیں، چھاپوں کےد وران میں 20افراد کی گرفتاری کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
مبینہ مسلم شدت پسندوں کے خلاف حالیہ کاروائی تولوز کے علاقے میں محمد مراح نامی ایک مسلمان کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد شروع کی گئی ہے۔
المراح کو گزشتہ ہفتےفرانسیسی پولیس نے اس کے فلیٹ کے32 گھنٹےطویل محاصرے اور فائرنگ کے تبادلے کے بعد ہلاک کردیا تھا۔
مراح کے آبائی وطن الجیریا کی حکومت نے اس کی لاش وصول کرنے سے انکارکردیا تھاجس کے بعد مبینہ شدت پسند کو تولوز شہر کے میئر کی مخالفت کے باوجود جمعرات کو مقامی قبرستان میں دفن کردیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ اپنی موت سے قبل مراح نے تین بچوں، تین فرانسیسی فوجیوں اور ایک یہودی ربی کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ پولیس کے مطابق مراح نے 'القاعدہ' سے تعلق کا دعویٰ بھی کیا تھا اور اپنے تمام حملوں کی فلم بندی کر رکھی تھی۔
ہلاکتوں کے ان واقعات نے مسلمان شدت پسندوں کی کاروائیوں کے بارے میں فرانسیسی حکومت کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے۔
واقعے کے ردِ عمل میں فرانسیسی حکومت نے کئی بین الاقوامی شہرتِ یافتہ مسلم مبلغین کے فرانس میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے جو آئندہ ماہ ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے پیرس کا دورہ کرنے والے تھے۔
ادھر مراح کےوالد نے فرانسیسی پولیس کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مبینہ شدت پسند کے والد کا موقف ہے کہ فرانسیسی پولیس ان کے بیٹے کو زندہ گرفتار کرسکتی تھی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔