فرانس کے عہدے دار اس بارےمیں چھان بین کر رہےہیں کہ جنوبی فرانس میں جس مشتبہ شخص نے اندھا دھند فائرنگ کر کے سات افراد کو ہلاک کر دیا تھا، آیا اس کے کوئی ساتھی بھی تھے ۔ مشتبہ قاتل ، محمد میرا ہ جمعرات کو تولوز شہر میں فرانسیسی پولیس کے ساتھ ایک مسلح جھڑپ میں ہلاک ہو گیا تھا۔
عہدے داروں نے کہا ہے کہ 23 سالہ مسلح شخص نے، اس اپارٹمنٹ بلڈنگ سے جہاں وہ چار گھنٹے تک محصور رہا ، نیچے کی جانب چھلانگ لگاتے ہوئے فائرنگ جاری رکھی ۔ پیرس کے ایک پراسیکیوٹر نے کہا ہے کہ پولیس نے اس کے سر پر گولی ماری اور وہ زمین پر مردہ پایا گیا۔
میراہ کی موت سے تولوز کے علاقے میں دو ہفتے سے زیادہ عرصے پر محیط ہلاکتوں کا وہ سلسلہ ختم ہو گیا جس میں پہلے فرانسیسی پیرا ملٹری فوجیوں اور بعد میں یہودی بچوں اور ربائی کو ہدف بنایاگیا تھا۔
فرانسیسی عہدے داروں نے کہاہے کہ مشتبہ شخص نے بہت محتاط طریقے سے کارروائی کی ۔ ایک مرحلے پر اس نے ایک آٹھ سالہ لڑکی کو گولی مار کر ہلاک کرنے سے قبل اس کا ایک اسکول کے صحن تک پیچھاکیا۔
عہدےد اروں نے گولی مارنے کے تمام واقعات کو ، جو موٹرسائیکل پر سوار ا شخص نے کی تھیں، ایک ہی ہتھیار سے منسلک کیا۔
مسلح جھڑپ کے تھوڑی ہی دیر بعد قوم سے اپنے خطاب میں فرانسیسی صدر نکولا سرکوزی نے پر امن اور متحد رہنے کی اپیل کی۔
فرانسیسی زبان میں تقریر کرتے ہوئےمسٹر سرکوزی نے کہا کہ فرانسیسیوں کو اپنے غصے اور برہمی پر قابو پانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ فرانسیسی مسلمانوں کو ایک دہشت گرد کےجنونی محرکات سے سروکار نہیں رکھنا چاہیے کیوں کہ حملہ آور نے مسلمانوں کو بھی گولیوں کا نشانہ بنایا ۔
تولوز کے ایک اپارٹمنٹ میں محصور میرا ہ نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس نے افغانستان اور پاکستان میں القاعدہ سے تربیت لی تھی ۔ اس نے کہا کہ اس نے افغانستان میں فرانس کی فوج کےعمل دخل اور فلسطینی بچوں کی اموات کے انتقام میں ان لوگوں کو ہلاک کیا۔
مسٹرسرکوزی نے ان کےخلاف سخت اقدامات کرنے کااعلان کیا جو سمندر پار دہشت گردی کی تربیت لے رہے ہیں یا نفرت اور دہشت گردی ابھارنے والی انٹر نیٹ کی ویب سائٹس سے مشورے لے رہے ہیں۔ انہوں نے فرانسیسی جیلوں کو انتہا پسندی کے پروگراموں کی جگہیں بننے سے روکنے کے لیے ان کی نگرانی پر توجہ دینے کے لیے بھی کہا ۔
فرانس کی یہودی اور مسلمان کمیونٹیز تولوز کے متاثرین کی یاد میں ایک مشترکہ مارچ کا انعقاد کر رہی ہیں ۔
فرانس کے آر ٹی ایل ریڈیو پر فرانس کے چیف ربائی کے ساتھ ایک مشترکہ انٹر ویو میں فرینچ مسلم کونسل کے سر براہ محمد موسوی نے کہا کہ فرانسسیسیوں کے لیے یہ چیز اہم ہے کہ وہ اسلام اور دہشت گردی کو مکس نہ کریں انہوں نے کہا کہ اب جب کہ ڈرامہ ختم ہوگیا ہے انہیں سکون آگیا ہے ۔
ان ہلاکتوں سے وہ صدارتی انتخابی مہم متاثر ہوئی ہے جس میں امیگریشن اور اسلام پر بھر پور بحث ہوتی رہی ہے ۔ مسٹر سرکوزی کی جانب سے ان واقعات کو نمٹنے کی بنا ء پر رائے عامہ کے جائزوں میں ان کی مقبولیت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔