رسائی کے لنکس

واشنگٹن: ریستورانوں کے باہر گاہکوں کے بیٹھنے کا انتظام ہوا چاہتا ہے


واشنگٹن میں ریستورانوں کو عمارت سے باہر گاہکوں کو کھانا پیش کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
واشنگٹن میں ریستورانوں کو عمارت سے باہر گاہکوں کو کھانا پیش کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈٰ ی سی کرونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں میں نرمی کر کے کاروبار حیات کی بحالی کی طرف جمعہ کو پہلا قدم اٹھائے گا۔

واشنگٹن ڈی سی میئر کے آفس کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق پہلے مرحلے میں ریسٹورنٹس کو باہر بیٹھنے کا انتظام کر کے گاہکوں کو کھانا پیش کرنے کی اجازت ہو گی۔

عبادت گاہوں میں بیک وقت صرف دس لوگ اجتماع میں شرکت کر سکیں گے۔ جب کہ جم خانے، عجائب گھر، نمائش گاہیں اور تیراکی کے تالاب جیسے عوامی مقامات بدستور بند رہیں گے۔ جب کہ لوگوں کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ پہلے سے واضح کی گئی مروجہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔

شہر کی میئر مریل باوزر کے مطابق دارالحکومت کو جزوی طور پر کھولنے کا فیصلہ کوویڈ 19 کے کیسز میں دو ہفتوں کی مسلسل کمی کے رجحان کے بعد کیا گیا ہے۔

واشنگٹن سیاحت کا ایک بڑا مرکز ہے اور یہاں پورا سال گہماگہمی دکھائی دیتی ہے، خاص طور پر واشنگٹن ڈی سی اپنے تاریخی مقامات، قومی یادگاروں، عجائب گھروں اور ریسٹورنٹس کی وجہ سے سیاحوں کے لیے ایک پر کشش منزل ہے۔

لیکن مارچ کے وسط میں کرونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے سیاحت اور اس سے منسلک معیشت کے مختلف سیکٹرز میں اقتصادی کارروائیاں رک گیئں تھیں۔

حکام کے مطابق اس ماہ کے پہلے ہفتے تک واشنگٹن کو سیر و سیاحت میں جمود کی وجہ سے ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو چکا تھا۔ اس کے علاوہ ٹیکسوں کی وصولی میں 7 کروڑ 8 لاکھ ڈالرز کی کمی واقع ہوئی۔

گزشتہ سال تقریباً تین کروڑ امریکی سیاح دارالحکومت میں سیر و تفریح کے لیے آئے اور انہوں نے یہاں 8 ارب سے زیادہ ڈالر خرچ کیے۔ ان اقتصادی سرگرمیوں سے 896 ملین ڈالر کے ٹیکس موصول ہوئے۔ اور سیر و سیاحت کی صنعت نے 78 ہزار کارکنوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے۔

اب جب کہ واشنگٹن میں گرمیوں کا موسم شروع ہو چکا ہے، کرونا وائرس سے بچاؤ کی خاطر عائد پابندیوں کے باعث اقتصادی سرگرمیاں محدود اور بہت کم نظر آتی ہیں۔ کیونکہ کوویڈ 19 کے خلاف جنگ ابھی جاری ہے اور لوگ زندگی کے تمام شعبوں میں میں محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دارالحکومت واشنگٹن اور اس سے ملحقہ ریاستوں میری لینڈ اور ورجینیا میں کرونا وائرس کے ایک لاکھ کے قریب کیس سامنے آ چکے ہیں۔ اور اب تک اس علاقے میں چار ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔

ان حقائق اور کرونا وائرس کے چیلنج کی شدت کو سامنے رکھتے ہوئے واشنگٹن کی انتظامیہ نے دارالحکومت کو تین مرحلوں میں کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور ساتھ ہی اس موذی مرض کی روک تھام کے سلسلے میں ٹیسٹنگ کے نئے سینٹرز بھی قائم کے ہیں۔

ان فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے کاروباری افراد اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین کی رائے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

واشنگٹن میں پاکستانی کھانوں کے ایک ریستوران سکینہ گرلز کے مالک قاضی منان اس فیصلے کی تائید کرتے ہوئے پرامید نظر آتے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوسرے کاروباری لوگوں کی طرح وہ بھی اس جمعے سے، کے سٹر یٹ پر واقع اپنا ریستوران کھولیں گے اور اس کے آنگن میں سماجی فاصلوں کی ہدایات کے مطابق گاہکوں کے بیٹھنے کا انتظام کر کے انہیں کھانا پیش کریں گے۔ اس کے علاوہ گاہکوں کو کھانا خرید کر لے جانے کی سروس بھی مہیا کی جائے گی۔

انہوں نے کہا۔'میں سمجھتا ہوں کہ یہ کاروبارِ حیات کی بحالی کی جانب پہلا لیکن انتہائی اہم قدم ہے۔ کیونکہ معیشت اور شہر کی رونقیں مکمل طور پر بحال کرنے میں ابھی بہت وقت درکار ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بحران نے ان کے کاروبار کو بھی امتحان میں ڈالا۔ اور وہ خاص طور پر وہ ان بے گھر لوگوں کے متعلق بھی سوچتے رہے جو ان کے ریستوران پر فری کھانے کے لیے آتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پے چیک جیسی سہولتیں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار جاری رکھنے میں مددگار ثابت ہوئی ہیں۔

دریں اثنا ورجینیا اور میری لینڈ ریاستوں نے بھی لاک ڈاؤن کی پابندیوں کو نرم کرتے ہوئے معیشت کے کچھ شعبے کھولنے کی اجازت دی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس علاقے میں معیشت کے مزید شعبے کھولنے کا دار و مدار پابندیوں کو نرم کرنے کے پہلے مرحلے کی کامیابی پر ہے۔ کیونکہ صحت عامہ کے اتنے بڑے بحران کے بعد ملازمت کے مواقع پھر سے پیدا کرنا اور اور رونقیں بحال کرنا اس وقت ایک بڑا چیلنج ہے۔

واشنگٹن سے کچھ فاصلے پر دریائے پوٹامک کی دوسری جانب ورجینیا میں سیفائر ریستوران کے مالک مظہر چغتائی کہتے ہیں کہ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ریستوران کے آنگن یا پیٹیو میں گاہکوں کو کھانا پیش کرنے کی اجازت بہت اہم پیش رفت ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ معیشت کا کھولنا اور زندگی کے معمولات کی بحالی ایک بتدریج عمل ہو گا، اور ایسا کرتے ہوئے ہمیں تمام پہلوؤں پر نظر رکھنا ہو گی۔

XS
SM
MD
LG