رسائی کے لنکس

پاکستان میں کرونا کیسز میں تیزی سے اضافہ، کیا دوبارہ لاک ڈاؤن ہو سکتا ہے؟


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

پاکستان میں عید کی چھٹیوں کے دوران بھی کرونا وائرس کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 57 ہزار سے بڑھ گئی ہے جس کے بعد محکمہ صحت کے حکام دوبارہ لاک ڈاؤن کا انتباہ کر رہے ہیں۔

حکومت پاکستان کے اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا کے 1356 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ 30 افراد کی اموات کے بعد مجموعی ہلاکتیں 1197 ہو گئی ہیں۔

صوبہ سندھ میں سب سے زیادہ 22 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔ پنجاب میں متاثرہ افراد کی تعداد 20 ہزار، خیبر پختونخوا میں آٹھ ہزار جب کہ بلوچستان میں بھی تین ہزار سے زائد افراد اس کا شکار ہو چکے ہیں۔

'حکومت لاک ڈاؤن ختم کرنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کر سکتی ہے'

وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ملک میں جہاں کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے وہیں اس کی وجہ سے ہونے والی اموات بھی بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد شہروں میں ایسی صورتِ حال دیکھی گئی کہ گویا یہ وبا ختم ہو گئی ہے۔ لیکن حقیقت اس سے مختلف ہے ان کا کہنا ہے کہ ابھی اس بارے میں کوئی بات وثوق سے نہیں کہی جا سکتی کہ یہ وبا مزید کتنی پھیلے گی۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ عید کے بعد حکومت صورتِ حال کا دوبارہ جائزہ لے گی اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کے فیصلے پر نظرثانی کر سکتے ہیں۔ لہذٰا عوام اپنی ذمہ داری پوری کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات مشاہدے میں آ رہی ہے کہ عوام کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جارہی ہیں۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے تنبیہ کی اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں تو یہ صورتِ حال ایک بہت بڑے سانحے میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ اب تک ملک بھر میں چار لاکھ ٹیسٹس کیے جا چکے ہیں جب کہ ٹیسٹس کی استعداد مزید بڑھائی جا رہی ہے۔

کاروباری خواتین پر کرونا وبا کے اثرات
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:04 0:00

'دوبارہ لاک ڈاؤن ہوا تو مزاحمت کریں گے'

ڈاکٹر ظفر مرزا کے بیان کے بعد ملک بھر میں دوبارہ سخت لاک ڈاؤن کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے افواہوں کا بازار گرم ہے کہ حکومت کرفیو لگانے کا سوچ رہی ہے۔

سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضی وہاب نے کرفیو کے نفاذ کی قیاس آرائیوں کو مسترد کیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے اب تک کرفیو کے نفاذ سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ لہذٰا میڈیا یا سوشل میڈیا پر چلنے والی ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ گمراہ کن خبروں پر کان نہ دھریں اور کرونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کے انتباہ پر تاجر بھی تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔

آل پاکستان آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹری کے صدر محمود حامد کا کہنا ہے کہ تاجر برادری نے دو ماہ کے دوران بے تحاشا نقصان برداشت کیا ہے اور اب وہ مزید نقصان کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

اُن کے بقول اگر حکومت نے لاک ڈاؤن دوبارہ لگانے کا فیصلہ کیا تو تاجر برادری بھرپور مزاحمت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس سے قبل بھی تاجروں کے دباؤ میں آکر لاک ڈاؤن میں نرمی کی تھی ورنہ حکومت اس کے لیے بالکل تیار نہیں تھی۔ محمود حامد کے مطابق اب بھی بہت سارے ایسے سیکٹرز ہیں جو کھل نہیں سکے اور وہاں تاجر اور دیہاڑی دار طبقہ فاقہ کشی کا شکار ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ مارکیٹوں میں ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے ہر ممکن تعاون پر تیار ہیں۔

محمود حامد نے اعتراف کیا کہ عید سے قبل مارکیٹوں میں بے تحاشا کی بنیادی وجہ دو ماہ سے لاک ڈاؤن تھا۔ لہذٰا مارکیٹ انتظامیہ رش پر قابو پانے میں ناکام رہی۔

البتہ اُنہوں نے یقین دلایا کہ عید کے بعد صورتِ حال معمول پر آ جائے گی اور ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG