رسائی کے لنکس

خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں تین دھماکے، پانچ افراد ہلاک، فوجی افسر سمیت 12 زخمی


  • ضلع کرم کے وسطی علاقے میں سڑک کنارے نصب بارودی مواد کے دھماکے میں مسافر گاڑی نشانہ بنی۔
  • مسافر گاڑی میں سوار پانچ افراد دھماکے میں ہلاک ہوئے۔
  • ضلع شمالی وزیرستان میں دو دھماکوں میں فوج کی گاڑیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
  • ان دھماکوں میں ایک فوجی افسر سمیت متعدد اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

پشاور— خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں تین بم دھماکوں میں سات افراد ہلاک جب کہ 12 زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں فوجی افسر بھی شامل ہے۔

ضلع کرم میں سڑک کنارے نصب بارودی مواد کے دھماکے میں مسافروں سے بھری گاڑی نشانہ بنی۔

ضلع کرم کے وسطی علاقے تیندو میں کوڑم روڈ پر سڑک کنارے نصب بارودی مواد میں اس وقت زور دار دھماکہ ہوا جب اس کے قریب سے مسافروں سے بھری ایک گاڑی گزر رہی تھی۔

دھماکے کے نتیجے میں تین افراد موقع پر ہلاک ہو گئے تھے جب کہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ۔

طبی حکام سے ملنے والی معلومات کے مطابق دو دیگر زخمی بعد میں زخموں کا تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ گئے۔

پولیس حکام کے مطابق دھماکے سے مسافر گاڑی تباہ ہو گئی تھی۔

مقامی ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔

علاقہ مکینوں کے مطابق گاڑی میں سوار زیادہ تر افراد عید الاضحیٰ پر قربانی کے لیے جانور کی خریداری کے لیے دوسرے علاقوں کی جانب جا رہے تھے۔

ریسکیو 1122 کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسر غلام مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں علاقے میں پہنچ گئی تھیں۔ زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا جب کہ شدید زخمیوں کو پشاور روانہ کیا جا چکا ہے۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) نثار احمد خان کے مطابق اس دھماکے کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

دھماکے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروہ یا تنظیم نے قبول نہیں کی۔

ایف سی کی چیک پوسٹ پر حملہ

ادھر وسطی کرم کے علاقے سنگڑوبہ میں ایف سی کی ایک چوکی پر نامعلوم افراد نے خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق اس حملے میں ایک افسر سمیت دو ایف سی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

ضلع کرم میں یہ دھماکہ اور ایف سی پر حملہ ایسا وقت میں ہوا ہے جب علاقے میں گزشتہ کچھ دن سے اچانک دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

ایک دن قبل ضلع کرم میں ایک عوامی احتجاجی مارچ بھی منقعد کیا گیا تھا۔

لگ بھگ چالیس کلومیٹر ہونے والا مارچ ضلع میں بدامنی کے خلاف احتجاج تھا جس میں حکومت سے علاقے میں امن و امان کے قیام اور مبینہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اس امن مارچ میں ضلع کرم کے تمام مکاتب فکر کے افراد نے شرکت کی تھی۔

شمالی وزیرستان میں دو دھماکے

قبل ازیں افغانستان سے ملحقہ خیبر پختونخوا کے ایک اور قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں دو دھماکوں میں فوجی اہلکار نشانہ بنے ہیں۔

ضلع کے دوسرے بڑے شہر میر علی کے دو مختلف مقامات پر سیکیورٹی فورسز کی گاڑیوں کے قریب دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے دھماکے ہوئے۔

سیکیورٹی ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق ان دونوں بم دھماکوں میں 10 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق زخمیوں میں ایک کیپٹن بھی شامل ہے۔

سرکاری طور پر ان دھماکوں کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

کسی تنظیم یا گروہ نے بھی ان دو دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

XS
SM
MD
LG