|
ویب ڈیسک — یورپی ملک سوئٹزر لینڈ میں عالمی رہنما یوکرین کے صدر ولودمیر زیلنسکی کے امن منصوبے کی حمایت اور یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے جمع ہوئے۔
دو روزہ سربراہی اجلاس میں 90 سے زائد ممالک کے رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس کے پہلے دن زیلنسکی کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ وہ یہاں سربراہی اجلاس میں تاریخ رقم ہونے کا مشاہدہ کریں گے اور جلد از جلد منصفانہ امن قائم ہو جائے۔
یوکرین صدر زیلنسکی نے بڑی تعداد میں عالمی رہنماؤں کی حاضری کو ایک کامیابی قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ سربراہی اجلاس میں کیے گئے اعلانات امن کے عمل کو آگے بڑھائیں گے۔
زیلنسکی کا کہنا تھا کہ چین کی شرکت سے ہچکچاہٹ نے ان توقعات کو کم کر دیا ہے کہ روس عالمی سطح پر تنہا ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ روس کو اس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے دعوت نہیں دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ روس نے فروری 2022 میں جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ روس اس کارروائی کو خصوصی ملٹری آپریشن قرار دیتا ہے جب کہ اس جنگ میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک اور بے گھر ہو چکے ہیں۔
زیلنسکی کا سوئس صدر وائلا ایمہرڈ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ یوکرین کبھی بھی یہ جنگ نہیں چاہتا تھا۔ یہ روس کی طرف سے بلا اشتعال جارحیت ہے۔
اس موقع پر سوئس صدر کا کہنا تھا کہ یہ تنازع ناقابل تصور تکالیف لایا اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔
عالمی سربراہی اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی ترجمانی کے لیے نائب صدر کاملا ہیرس کو بھیجا تھا۔
زیلنسکی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں لاطینی امریکہ، افریقہ، یورپ، مشرقِ وسطیٰ، ایشیا، شمالی امریکہ اور عالمی مذہبی رہنما شریک ہوئے جب کہ روس اس اجلاس میں شریک نہیں ہے کیوں کہ اگر روس امن میں دلچسپی رکھتا تو جنگ نہ ہوتی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے پاس موجود سربراہی اجلاس کے مسودے کے مطابق اعلامیے میں یوکرین میں بڑے پیمانے پر انسانی تکالیف کے لیے روس کی جنگ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
اجلاس میں تین تجاویز بھی سامنے آئی ہیں جن میں یوکرین کے جوہری پاور پلانٹس بشمول زپوریژیا پاور پلانٹ کو یوکرین کے مکمل خود مختار کنٹرول میں محفوظ طریقے سے کام کرنا شامل ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ دنیا کی خوراک کی حفاظت کا انحصار مفت، مکمل اور محفوظ تجارتی نیویگیشن کے ساتھ بحیرہ اسود اور ازوف میں بندر گاہوں تک رسائی اور بندرگاہوں اور پورے راستے میں تجارتی بحری جہازوں پر حملے، شہری بندرگاہوں پر حملے اور عام بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان ناقابل قبول قرار دیا گیا ہے۔
اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ تمام جنگی قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے اور تمام جلا وطن اور غیر قانونی طور پر بے گھر کیے گئے یوکرینی بچے اور دیگر تمام زیرِ حراست یوکرینی شہری واپس یوکرین بھیجے جائیں۔
خیال رہے کہ حتمی اعلامیہ تبدیلی کے ساتھ مشروط ہے اور اسے سربراہی اجلاس کے اختتام پر اتوار کو جاری کیا جا سکتا ہے۔
اس رپورٹ میں بعض معلومات خبر رساں اداروں اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے شامل کی گئی ہیں۔