افغانستان کے صوبہ قندھار میں افغان اہلکار کی فائرنگ سے تین امریکی فوجی زخمی ہوگئے ہیں۔
افغانستان میں امریکی فوج کے ایک ترجمان کرنل سونی لیگٹ نے کہا ہے کہ ایک فوجی قافلے پر افغان پولیس کے ایک اہل کار کی فائرنگ سے تین فوجی اہل زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ حملہ آور ریزولٹ سپورٹ فورسز کی جوابی فائرنگ میں مارا گیا ہے۔
ایک امریکی اہلکار نے 'وائس آف امریکہ' کو تصدیق کی ہے کہ حملے میں زخمی ہونے والے تینوں فوجی امریکی تھے۔ جب کہ حملے سے متعلق تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس کارروائی میں تین امریکی اہل کاروں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔
یاد رہے کہ دو ماہ قبل فوج کے اندر سے کیے گئے ایک حملے میں صوبے اروزگان میں دو امریکی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ رواں سال افغانستان میں اب تک 17 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ امریکی فورسز ان الزامات کی تحقیقات کر رہی ہیں کہ اتوار کی رات صوبہ ہلمند پر ایک فضائی حملے میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
افغانستان میں بین الاقوامی فورسز کے ایک فوجی ترجمان نے بتایا کہ امریکہ اور افغان سکیورٹی فورسز صوبہ ہلمند کے قصبے قلعہ موسیٰ میں القاعدہ کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر رہے تھے۔
فوجی ٹیمیں بڑی احتیاط کے ساتھ دہشت گردوں سے متعلق مقررہ اہداف پر کارروائی کرتی ہیں۔ ان دہشت گردوں میں پاکستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی دہشت گرد بھی شامل ہوتے ہیں، جو امریکی اور افغان فورسز پر فائرنگ کرتے ہیں۔
امریکی فوج کے کیپٹن بنجمن بربینک نے بتایا کہ ہمارا اندازہ یہ ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اکثر افراد القاعدہ کے جنگجوؤں کی فائرنگ، بارودی دھماکوں یا خودکش جیکٹوں کے پھٹنے سے ہلاک ہوئے ہیں۔