امریکی فوج نے بتایا ہے کہ افغانستان میں بدھ کے روز ایک کارروائی کے دوران دو امریکی فوجی ہلاک ہوئے، ایسے میں جب قطر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہونے والے ہیں۔
امریکی اہلکاروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہلاکتیں لڑائی کی صورت حال کے دوران ہوئیں، لیکن یہ نہیں بتایا آیا امریکہ کس دشمن کے ساتھ لڑ رہا تھا۔
افغانستان میں ’رزولوٹ سپورٹ مشن‘ کے ایک اہلکار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تفتیش کا عمل جاری ہے۔
جب تک لواحقین کو خبر نہیں ہو جاتی، تب تک ان دو فوجیوں کی شناخت کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔
ٹرمپ انتظامیہ اور طالبان مذاکرات کرتے رہے ہیں تاکہ امریکہ کی طویل ترین لڑائی ختم کی جا سکے۔
ٹرمپ نے اتوار کے روز اخباری نمائندوں سے ملاقات میں تفصیل بتائی تھی، جب وہ نیو جرسی سے وائٹ ہاؤس واپس پہنچے تھے، کہ امریکی فوج میں کمی لانے کا منصوبہ ابھی طے ہونا باقی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’ہم (طالبان کے ساتھ) اچھی گفتگو کر رہے ہیں۔ دیکھیں، کیا ہوتا ہے۔ شاید ہم (فوجوں) کی تعداد 13000 تک لے آئیں۔ ہو سکتا ہے اسے مزید کم کردیں اور پھر ہم فیصلہ کریں گے کہ ہم زیادہ دیر تک رہیں گے یا نہیں‘‘۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ سوچ رہا ہے کہ ’’کافی اہمیت کی حامل انٹیلی جنس فورس‘‘ باقی رکھے، جو داعش اور القاعدہ کے خلاف کارروائیاں کرے، یہ کہتے ہوئے کہ افغانستان اب بھی دہشت گردوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔