افغانستان میں حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز غیر ملکی فوج کے ایک قافلے پر خودکش حملہ کیا گیا جس کی زد میں آ کر چار افغان شہری ہلاک اور چار امریکی فوجی زخمی ہو گئے۔
امریکی فوج نے کابل میں ہونے والے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فوجی اہل کاروں کو معمولی زخم آئے ہیں۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یہ حملہ کابل کو جلال آباد سے ملانے والی ایک مصروف سڑک پر اس وقت کیا گیا جب غیر ملکی فورسز کا قافلہ اس پر سفر کر رہا تھا۔
طالبان کا کہنا ہے کہ خودکش بمبار نے غیر ملکی فوجیوں سے بھری ہوئی ایک کار کے نزدیک پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
افغان وزیر داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق اس حملے کے مقام کے قریب موجود کئی افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ابتدائی دعویٰ میں کہا ہے کہ اس زوردار دھماکے میں دو فوجی گاڑیاں تباہ اور دس غیر ملکی فوجی ہلاک گئے۔
طالبان کی جانب سے کئے جانے والے دعوے اکثر اوقات مبالغے پر مبنی ہوتے ہیں۔
یہ حالیہ دنوں میں کابل میں ہونے والا دوسرا دھماکہ ہے۔
جمعرات کے روز داعش کی افغانستان کی شاخ سے تعلق رکھنے والے ایک خودکش بمبار نے افغان ملٹری اکیڈمی اور ٹریننگ سینٹر کے داخلی دروازے کے باہر خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔ اس دھماکے میں چھ سیکورٹی اہل کار ہلاک اور بارہ زخمی ہو گئے تھے۔ افغان حکام کے مطابق زخمیوں میں چار افغان شہری بھی شامل تھے۔
ایک اور خبر کے مطابق افغانستان کے شمال مغربی صوبے بادغیس میں طالبان اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں جہاں طالبان نے اسٹریٹیجک اہمیت کے ایک ضلع بالا مغرب پر قبضہ کر لیا ہے۔
افغان پارلیمنٹ میں اس صوبے کے رکن اسمبلی ازئی اکازئی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ رات بھر جاری رہنے والی جھڑپوں میں سیکورٹی فورسز کے ایک درجن کے قریب اہل کار ہلاک ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے حملے کے نتیجے میں افغان فورسز کے 250 کے قریب اہل کاروں کو پسپا ہو کر ایک قریبی فوجی مرکز میں پناہ لینی پڑی۔
تشدد کے یہ واقعات ایک ایسے موقع پر ہو رہے ہیں جب طالبان اور امریکی عہدے داروں کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔