میچ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ناہیدہ سپن کا کہنا تھا کہ "ہم دوبارہ صرف اپنی ٹیم ہی نہیں بنا رہے بلکہ ہم یہاں سے تبدیلی کی تحریک بھی شروع کر رہے ہیں۔ ہماری اس میچ سے بڑی امیدیں ہیں کیوں کہ یہ میچ افغان خواتین کے لیے تعلیم، کھیل اور مستقبل کے لیے دروازے کھول سکتا ہے۔"
ویسٹ انڈیز نے میچ اور سیریز جیتنے کے لیے پاکستان کو 254 رنز کا ہدف دیا تھا، تاہم اسپن بالنگ کے لیے سازگار وکٹ پر پاکستانی بلے باز زیادہ دیر تک کریز پر نہ ٹھہر سکے اور پوری ٹیم 133 رنز پر ڈھیر ہوئی۔
بھارتی میڈیا میں کئی روز سے خبریں چل رہی تھیں کہ بھارتی ٹیم کی جرسی پر 'آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لوگو کے ساتھ 'پاکستان' پرنٹ نہیں ہو گا۔
جوس بٹلر نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ بائیکاٹ اس کا حل ہے۔ یقیناً ایک کھلاڑی کے طور پر آپ نہیں چاہتے کہ سیاسی صورتِ حال کھیل پر اثر انداز ہو۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہم چیمپئنز ٹرافی کھیلنے جائیں گے اور ایک اچھا ٹورنامنٹ ہو گا۔
ویسٹ انڈیز کی ٹیم 251 کے ہدف کے تعاقب میں 123رنز ہی بنا سکی اور پانچ روزہ میچ کے تیسرے ہی دن پاکستان نے 127 رنز کی برتری سے پہلا ٹیسٹ میچ اپنے نام کرلیا
چیف سلیکٹر اجیت اگرکار نے ہفتے کو اسکواڈ کا اعلان کیا تو اس موقع پر کپتان روہت شرما موجود تھے لیکن ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر پریس کانفرنس سے غیر حاضر تھے۔
شان مسعود کا کہنا تھا ویسٹ انڈیز سیریز کے بعد پاکستان آئندہ 10 ماہ کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔ یہ بہت طویل وقفہ ہے کیوں کہ اس کے باعث مختلف چیلنجز آتے ہیں۔
ویسٹ انڈیز نے آخری مرتبہ 2006 میں پاکستان میں ٹیسٹ میچ کھیلا تھا اور اسے ایک طویل عرصے کے بعد پاکستان کی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز کھیلنے کا موقع ملا ہے۔
چیمپئنز ٹرافی کے ایونٹ میں شامل چھ ٹیمیں اپنے اپنے اسکواڈز کا اعلان کر چکی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ 19 جنوری کو ٹیم کا اعلان کرے گا۔
کراچی کنگز نے پلاٹینیم کیٹیگری میں ڈیوڈ وارنر اور نیوزی لینڈ کے فاسٹ بالر ایڈم ملن کو شامل کیا ہے۔ کراچی کنگز نے وائلڈ کارڈ پر عباس آفریدی کو پلاٹینیم کیٹیگری میں پک کیا ہے۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دو ٹیسٹ میچز 17 جنوری اور 25 جنوری سے شروع ہوں گے۔ دونوں میچز کے لیے پاکستان ٹیم کی قیادت شان مسعود کریں گے جب کہ سعود شکیل ان کے نائب ہوں گے۔
ہارمیسن کا مزید کہنا تھا کہ کپتان جوس بٹلر یا انگلینڈ کرکٹ ٹیم کو ہی صرف اس معاملے میں نہیں گھسیٹنا چاہیے۔ یہ انگلش کپتان کی لڑائی نہیں ہے بلکہ آئی سی سی کو اس معاملے کو دیکھنا چاہیے۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available