کراچی چیمبر آف کامرس کے سابق نائب صدر شمس الاسلام کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کی تجارت کھول دی جائے تو اس میں پلڑا بھارت ہی کا بھاری دکھائی دے گا۔ لیکن پاکستان کے پاس اس کے باوجود بہت کچھ ہے جو وہ بھارت کو بیچ کر اچھے ڈالر کما سکتا ہے۔
سابق وزیرِ نجکاری کا کہنا ہے کہ حکومت کو پی آئی اے کی نجکاری کی سیاسی قیمت کا اندازہ بھی ہے کیوں کہ ماضی میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) ، اس کی اتحادی پیپلز پارٹی اورایم کیو ایم کے ہمدردوں کو بھی بڑی تعداد میں پی آئی اے میں ملازمتیں دی گئی ہیں۔
اکستان کے وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان بیرونی سرمایہ کاری کے لیے کاروباری ماحول بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسلام آباد نے آئى ایم ایف سے پاکستان میں ماحولیاتی اثرات سے آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے فنڈنگ کی باضابطہ درخواست کی ہے۔
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بینکاری نظام بلا سو ہو سکتا ہے اور اس وقت بھی کچھ بینک یہ سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ اگر اسٹیٹ بینک اس میں اپنا کردار زیادہ ادا کرے تو آئندہ چند برسوں کے دوران اس نظام کو مکمل طور پر اسلامی نظام کے تحت لانا مشکل نہیں ہے۔
پاکستان میں پہلی بار شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کا سربراہی اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ پاکستان کے اس تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کس نوعیت کے ہیں اور ان میں بہتری کی کتنی گنجائش ہے؟ جانتے ہیں محمد ثاقب کی اس رپورٹ میں۔
ماہرین کی ریسرچ نے ممالک کی کامیابی اور ناکامی کی بنیادی وجوہات کی جڑ تک پہنچنے میں مدد دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چھ لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ آمدنی والے کاشت کاروں پر 15 فی صد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ 12 سے 16 لاکھ سالانہ آمدن والے کسانوں سے 20 فی صد جب کہ 16 سے 32 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 30 فی صد ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔
سعودی وفد کی پاکستان آمد کے بعد اس حوالے سے مختلف اعداد و شمار سامنے آ رہے ہیں جن میں بتایا جا رہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 2.2 ارب ڈالر تک کے دو درجن سے زائد معاہدے ہو سکتے ہیں۔
سیکیوٹی ماہرین کے مطابق پاکستان میں سی پیک کے ساتھ ساتھ نجی کاروبار سے وابستہ چینی باشندوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے تودوسری جانب انہیں نشانہ بنانے والے بلوچ اور سندھی عسکریت پسند، ٹی ٹی پی اور داعش جیسے گروہوں کی استعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
اگرچہ اس تجویز پر ابھی چینی حکومت سے جواب آنا باقی ہے تاہم بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو پاکستان کو جہاں ادائیگی میں آسانی ہو گی وہیں چین کو اپنی کرنسی بین الاقوامی تجارت میں اہم بنانے میں بھی مدد ملے گی۔
صوبوں کو اس معاہدے کے تحت اپنی آمدنی کے ذرائع بڑھانے ہوں گے اور بالخصوص آئی ایم ایف کی دی گئی ہدایات کے مطابق زرعی آمدنی سے متعلق ٹیکس کا نفاذ اور وصولی کی شرح کو بڑھانا ہو گا۔
مزید لوڈ کریں