|
کراچی _ حکومتِ پاکستان نے حال ہی میں نیشنل کرپٹو کونسل کے قیام پر غور کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسے ماہرین مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کرپٹو کونسل کے قیام سے ڈیجیٹل کرنسی سے متعلق پائے جانے والے خدشات کو دور کیا جا سکے گا۔
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ مالیاتی جرائم اور غیر قانونی سرگرمیوں سے تحفظ کے لیے جامع فریم ورک تیار کیا جائے۔
ترجمان وزارتِ خزانہ کے مطابق نیشنل کرپٹو کونسل ایک مشاورتی ادارے کے طور پر کام کرے گی جو پاکستان کے ڈیجیٹل اثاثہ جاتی ماحولیاتی نظام کی محفوظ، مستحکم اور پائیدار ترقی کو یقینی بنائے گی۔
پبلک پالیسی اور انسٹی ٹیوشنل اکنامکس کے ماہر صارم حسن کہتے ہیں کہ ڈیجیٹل کرنسی کی بڑھتی ہوئی افادیت اور آسانی کے باعث مستقبل میں کیش کرنسی کا استعمال تیزی سے کم ہو جائے گا۔ چوں کہ ڈیجیٹل کرنسی کمپیوٹر نیٹ ورک پر بنائے گئے اکاؤنٹ میں موجود ہوگی، جسے والٹ بھی کہا جاتا ہے، اس سے بدعنوانی کی روک تھام اور زیادہ سے زیادہ مالی شمولیت بھی ممکن ہوپائے گی۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے صارم حسن نے کہا کہ کیش ٹرانزیکشن کے برخلاف ڈیجیٹل کرنسی کے ہرلین دین کا ریکارڈ قابلِ تلاش ہوگا اور اس سے معیشت کو دستاویزی شکل بنانے میں بھی مدد ملے گی۔
ڈیجیٹل کرنسی کاغذ کے نوٹوں کے بجائے صرف الیکٹرونک شکل میں دستیاب ہوتی ہے اور اس کا لین دین بھی صرف ڈیجیٹل ذرائع سے ہی ممکن ہوپاتا ہے۔
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے اکثر ممالک اور مالیاتی ادارے اب بھی اس کی مکمل حیثیت تسلیم نہیں کرتے اور اس کے لیے بین الاقوامی ریگولیٹری میکنزم کی تیاری میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
ماہرین کے خیال میں ڈیجیٹل کرنسیز میں سب سے بڑا مسئلہ اسے ریگولرائز کرنے سے متعلق ہے۔کیوں کہ یہ مالیاتی معاملات کا ایک نیا رجحان ہے اس لیے یہ ابھی کافی غیر مستحکم ہے اور اسے کنٹرول کرنا بھی مشکل ہے۔
صارم حسن کے مطابق ڈیجیٹل کرنسیز ڈی سینٹرلائزڈ سسٹم کے تحت کام کرتی ہیں۔ یعنی ایسا سسٹم جس میں کوئی حکومت، بینکس یا مالی ادارے درمیان میں موجود نہیں ہوتے۔ اس لیے اس کا کھوج لگانا مشکل امر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاک چین ٹیکنالوجی کی مدد سے اس سسٹم سے جڑے ہوئے لوگوں کے لیے اس کا ریکارڈ رکھنا اور اسے شفاف بنانا ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ ان کے بقول اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈیٹا ٹیمپرنگ یعنی اس میں ردو بدل کو بھی روکا جاسکتا ہے۔
صارم حسن کے مطابق اگرچہ ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کو ہیک کیا جاسکتا ہے لیکن اس میں ہیکرز کو بہت بڑے پیمانے پر کمپیوٹیشن کرنا پڑے گی جو کافی مشکل امر ہے اور تقریباً ناممکن ہے۔
مالیاتی امور کے ماہر اور کراچی کے ممتاز بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو شاہد علی حبیب کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے بدلتی دنیا میں نئی ٹیکنالوجی کو اپنانا ضروری ہے اور اس بارے میں ایڈوائزری کونسل کے قیام پر غور حکومت کا خوش آئند قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل کرنسیوں کے عدم استحکام اور اتار چڑھاؤ کے باوجود دنیا اس کی طرف بڑھ رہی ہے اور ان تبدیلیوں کے امکانات کا جائزہ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
شاہد علی حبیب کے خیال میں ڈیجیٹل کرنسی کے بارے میں ریسرچ کرنے کی ضرورت ہےجس کے بعد ہی اصل صورتِ حال سامنے آسکتی ہے۔
کرپٹو کرنسی کیا ہے؟
مالی امورکے ماہر اسد علی کا کہنا ہے کہ دنیا کی نامور ڈیجیٹل کرنسی کرپٹو بھی ڈیجیٹل کرنسی ہی کی ایک شکل ہے جو کمپیوٹر نیٹ ورکس کے لین دین کے لیے بنائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرپٹو کو کوئی مرکزی اتھارٹی یا حکومت، بینک وغیرہ کنٹرول نہیں کرتے۔ تاہم اپنی غیر مستحکم قدر کے باعث یہ اب تک زیادہ بہتر پرفارم نہیں کرپائی ہے اور اب اس کی جگہ دیگر مستحکم کوائن بھی مارکیٹ میں آگئے ہیں۔
اسد علی کے مطابق یہ ایک مشکل سوال ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی کو ریگولیٹ کون کرے گا کیوں کہ ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنے کے لیے کئی ممالک اور عالمی مالیاتی ادارے کام کررہے ہیں۔
بھارت سمیت دنیا میں کئی ممالک کے مرکزی بینک ڈیجیٹل کرنسیز پر کام کررہے ہیں اور بھارت نے دسمبر 2022 میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر ڈیجیٹل کرنسی متعارف بھی کرائی تھی۔
بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے شہر غٹان جی میں واقع گیلانی آرٹس اینڈ کامرس کالج سے منسلک ڈاکٹر توشار منوہر کوٹاک نے اپنے ایک حالیہ مقالے میں لکھا ہے کہ انڈیا میں ڈیجیٹل کرنسی کی طرف منتقلی سے کاغذ ی رقم کے بغیر کی معیشت کی جانب منتقلی میں مدد ملے گی۔
دنیا کے کون سے ممالک ڈیجیٹل کرنسی پر منتقل ہو گئے؟
وسطی امریکہ کے ملک ایل سلواڈور اور وسطی افریقی جمہوریہ نے بٹ کوائن کو قانونی حیثیت دے رکھی ہے۔ مالٹا، سوئٹزرلینڈ، سنگاہور اور پرتگال میں کرپٹو کرنسیز کے لیے سازگار قوانین موجود ہیں جب کہ فرانس، جرمنی، جاپان، کینیڈا اور برطانیہ جیسے کچھ ممالک میں کرپٹو کرنسیز کے استعمال کی اجازت ہے لیکن اس کے استعمال پر سخت قواعد و ضوابط اور ٹیکس لاگو ہیں۔
مراکش، چین اور سعودی عرب نے کرپٹو کرنسی کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
پاکستان کے ایوانِ بالا ( سینیٹ) میں ڈیجیٹل ایسٹ مارکیٹ کو ریگولرائز کرنے سے متعلق ایک بل جنوری میں پیش کیا گیا تھا جس کا مقصد کرپٹو کرنسیز اور بلاک چین ٹیکنالوجی کو تحفظ فراہم کرنا بتایا جاتا ہے۔
اس بل کے تحت ڈیجیٹل پاکستانی روپیہ بنایا جانا ہے اور اسے جاری کرنے، تجارتی لین دین میں لانے اور اس کی قدر کا تعین کرنا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کام ہوگا۔
بل پیش کرنے والے سینیٹر افنان اللہ خان کا کہنا ہے کہ یہ بل پاکستان کی اپنی ڈیجیٹل کرنسی شروع کرنے کی بنیاد رکھتا ہے، جس سے عالمی ڈیجیٹل اکانومی میں پاکستان کی پوزیشن میں بہتری آئے گی۔
وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب بھی کہہ چکے ہیں کہ ملک میں ایک مؤثر اور منظم ڈیجیٹل اثاثہ فریم ورک کی ضرورت ہے جو پاکستان کو بین الاقوامی بہترین طریقوں سے ہم آہنگ کرے اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اصولوں کی تعمیل کو بھی یقینی بنائے۔
رواں ہفتے ڈیجیٹل اثاثوں سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران وزیرِ خزانہ نے حکومت کے اس عزم کو بھی دہرایا تھا کہ ڈیجیٹل اثاثوں کی دریافت اور بلاک چین ٹیکنالوجی کو مالیاتی شعبے میں بہتری اور ترقی کے لیے بروئے کار لایا جائے گا۔
اجلاس کو بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں اس وقت دو کروڑ سے زائد متحرک صارفین ڈیجیٹل اثاثہ مارکیٹ میں سرگرم ہیں لیکن انہیں کاروبار کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔
وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل صنعت کو ریگولیٹ کرنے اور موزوں قانونی و مالیاتی ڈھانچہ فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے اور ڈیجیٹل کاروبار کو فروغ ملے۔
فورم