رسائی کے لنکس

پوٹن کی امریکہ کو نایاب معدنی ذخائر کی مشترکہ تلاش کے معاہدے کی پیش کش: یہ ذخائر کیا ہیں؟


پوٹن، ٹرمپ ، فائل فوٹو
پوٹن، ٹرمپ ، فائل فوٹو
  • پوٹن نےامریکہ کو نایاب معدنی ذخائر کی مشترکہ تلاش کے معاہدے کی پیش کش کی ہے۔
  • صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ہم کر سکے تو میں روس سے بھی معدنیات خریدنا چاہوں گا
  • ۱مریکہ اور یوکرین کے درمیان جمعے تک معاہدے کا امکان ہے۔
  • معاہدے کے مسودے میں یوکرین کے معدنی ذخائر تک امریکہ کی رسائی شامل ہوگی: یوکرینی حکام
  • مسودے میں فی الحال امریکہ کی جانب سے یوکرین کی سیکیورٹی کی ضمانت کا معاملہ شامل نہیں: یوکرینی حکام
  • سنا ہے کہ یوکرین کے صدر ولودمیر زیلنسکی واشنگٹن ڈی سی آ رہے ہیں: صدر ٹرمپ
  • یوکرین سےمعاہدے کا تخمینہ ایک ٹریلین (دس کھرب) ڈالر ہو سکتا ہے۔ یہ کچھ بھی ہو سکتا ہے لیکن اس میں نایاب زیرِ زمین ذخائر اور دیگر چیزیں شامل ہیں: صدر ٹرمپ

ویب ڈیسک—صدر ولادیمیر پوٹن نے امریکہ کو مستقبل کے ایک معاشی معاہدے کے تحت روس میں نایاب زمینی دھاتوں کے ذخائر مشترکہ طور پر ڈھونڈنے کی پیشکش کی ہے ، جس کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ روسی ذخائر کی مقدار یوکرین سے زیادہ ہے۔

پوٹن کی جانب سے یہ پیش کش امریکہ اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے ایک ابتدائی مسودے پر بات چیت کے بعد سامنے آئی ہے، جس کے بارے میں توقع ہے کہ اس پر جمعے کو یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے واشنگٹن کے دورے کے دوران دستخط ہوں گے۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ہم کر سکے تو میں روس سے بھی معدنیات خریدنا چاہوں گا۔ روس اور یوکرین دونوں کے پاس بہت اچھی نایاب معدنیات موجود ہیں۔

پوٹن کی جانب سے یہ پیش کش امریکہ اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے ایک ابتدائی مسودے پر بات چیت کے بعد سامنے آئی ہے، جس کے بارے میں توقع ہے کہ اس پر جمعے کو یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے واشنگٹن کے دورے کے دوران دستخط ہوں گے۔

یوکرین کی معدنیات امریکہ کے لیے اہم کیوں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:54 0:00

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ہم کر سکے تو میں روس سے بھی معدنیات خریدنا چاہوں گا۔ روس اور یوکرین دونوں کے پاس بہت اچھی نایاب معدنیات موجود ہیں۔

نایاب زمینی دھاتوں کی 95 فی صدر پیداوار اور فراہمی پر چین کا کنٹرول ہے۔ یہ معدنیات کئی صنعتوں، مثال کے طور پر دفاع اور صارفین کے استعمال کے الیکٹرانک آلات کے لیے ضروری ہیں۔ جس کی وجہ سے دنیا کے دیگر ممالک کی توجہ ان معدنیات کی اپنی فراہمی کی کوششوں پر مرکوز ہو گئی ہے۔

روس میں نایاب زمینی دھاتوں کی صنعت

امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) کے اعداد و شمار کے مطابق ، چین، برازیل، بھارت اور آسٹریلیا کے بعد، روس کے پاس نایاب زمینی دھاتوں کے دنیا کے پانچویں بڑے ذخائر ہیں۔

امریکی جیولوجیکل سروے کا تخمینہ ہے کہ روس کے نایاب معدنیات کے کل ذخائر کا تخمینہ 38 لاکھ میٹرک ٹن ہیں۔ جب کہ روس کا اس بارے میں اپنا تخمینہ اس سے زیادہ ہے۔

روس کی قدرتی وسائل کی وزارت کے مطابق، ان کے ملک میں 15 اقسام کے نایاب زمینی دھاتوں کے ذخائر ہیں جن کی کل تعداد یکم جنوری 2023 کو دو کروڑ 87 لاکھ ٹن تھی، جن میں سے 38 لاکھ ٹن ذخائر پر کام ہو رہا ہے۔

روس 2030 تک نایاب زمینی معدنیات پیدا کرنے والے دنیا کے پہلے پانچ ممالک میں شامل ہونا اور عالمی مارکیٹ میں اپنا حصہ 12 فی صد تک لے جانا چاہتا ہے۔

ٰیوکرین اور امریکہ

اس سے قبل یوکرین کے تین اعلیٰ عہدیداروں نے تصدیق کی تھی کہ واشنگٹن اور کیف نے ایک وسیع اقتصادی معاہدے پر اتفاق کیا ہے جس میں یوکرین کے نایاب معدنی ذخائر تک امریکہ کی رسائی شامل ہوگی۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق یوکرینی حکام نے منگل کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ کیف کو امید ہے کہ معاہدہ ہونے کے بعد یوکرین کو امریکی فوجی امداد جاری رہے گی۔

’اے پی‘ کے مطابق صدر زیلنسکی کے دورۂ واشنگٹن اور صدر ٹرمپ سے ملاقات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

یوکرینی حکام کا بھی کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے پر جمعے تک دستخط کا امکان ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی منگل کو اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا ہےکہ انہوں نے سنا ہے کہ یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی واشنگٹن ڈی سی آ رہے ہیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان معدنی ذخائر سے متعلق معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اسے بہتر سمجھتے ہیں۔

ان کے بقول صدر زیلنسکی ان کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنا چاہیں گے۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ یوکرین کو روس کے خلاف حالیہ جنگ میں اربوں ڈالر کی امداد کے عوض قیمتی معدنیات میں حصہ چاہتے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے مطابق یوکرین سے ہونے والے معاہدے کا تخمینہ ایک ٹریلین (دس کھرب) ڈالر ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول یہ کچھ بھی ہو سکتا ہے لیکن اس میں نایاب زیرِ زمین ذخائر اور دیگر چیزیں شامل ہیں۔

یوکرینی حکام کے مطابق اس معاہدے کے بارے میں ابھی کچھ تکنیکی معاملات طے کرنا باقی ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ معاہدے کے مسودے میں امریکی حکومت کی اس متنازع تجویز کو شامل نہیں کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ یوکرین کے معدنی ذخائر سے 500 ارب ڈالر کی آمدن امریکہ کو جنگی امداد کے معاوضے کے طور پر دی جائے۔

یوکرینی عہدیدار کے مطابق مسودے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور یوکرین مشترکہ طور پر ایک فنڈ قائم کریں گے جس میں یوکرین مستقبل میں معدنیات، تیل اور گیس سے ہونے والی 50 فی صد آمدن شامل کرے گا۔

یوکرینی حکام کے مطابق اس معاہدے کے مسودے میں سرمایہ کاری کی بہتر شرائط موجود ہیں اور اس میں یوکرین نے موزوں ترامیم شامل کی ہیں جب کہ اس کے نتائج بھی مثبت ہی ہوں گے۔

دوسری جانب امریکہ نے مجوزہ شرائط کے بارے میں کوئِ بیان جاری نہیں کی ہے۔

یوکرینی عہدیدار کے مطابق معاہدے کے مسودے میں امریکہ کی جانب سے یوکرین کی سیکیورٹی کی ضمانت کا معاملہ ابھی شامل نہیں ہے ۔ ان کے بقول اس معاملے پر اس وقت تبادلۂ خیال کیا جائے گا جب دونوں ملکوں کے صدور کی ملاقات ہو گی۔

امریکہ اور یوکرین کے درمیان معاہدے کے مسودے پر پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب صدر ٹرمپ اور ان کے یوکرینی ہم منصب کے درمیان گزشتہ ہفتے سخت بیانات کا تبادلہ ہوا تھا۔

صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ رواں ماہ کے آغاز میں انہوں نے امریکی وزیر خزانہ سے کیف میں ملاقات کے دوران مجوزہ معاہدے پر دستخط سے انکار کیا تھا۔

بعد ازاں زیلنسکی نے جرمنی کے شہر میونخ میں امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات میں بھی انہوں نے امریکہ کے مجوزہ معاہدے میں یوکرین کی سیکیورٹی کی ضمانت شامل نہ ہونے کی وجہ سے اس پر دوبارہ اعتراض کیا تھا۔

جس کے بعد صدر ٹرمپ نے زیلنسکی کو ’بغیر انتخابات کا آمر‘ قرار دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے زیلنسکی کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی یوکرین کے ووٹرز میں حمایت لگ بھگ نہ ہونے کے برابر ہے۔

گزشتہ ہفتے ٹرمپ کے یوکرین اور روس کے لیے خصوصی ایلچی کیتھ کیلوگ نے کیف کا تین روزہ دورہ کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک میں اس معاہدے پر کافی پیش رفت ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ اس معاہدے کی تجویز پہلی بار یوکرین کے صدر زیلنسکی کی جانب سے گزشتہ برس سامنے آئی تھی۔ انہوں نے یہ خیال ماسکو کے ساتھ مستقبل میں ہونے والےمذاکرات میں یوکرین کی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے پیش کی تھی۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے’ اے ایف پی‘ اور ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG