پاکستان اقوامِ متحدہ میں مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ افغانستان میں 20 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں موجود ہیں جس کابل، خطے اور دنیا کی سلامتی اور استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
دوسری جانب بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ کا دعویٰ سامنے آیا ہے جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ جعفر ایکسپریس اور یرغمالوں پر ان کا اب بھی مکمل کنٹرول ہے اور 214 افراد ان کی تحویل میں ہیں۔ ان 214 مسافروں کو جنگی قیدی قرار دیتے ہوئےترجمان نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے۔
فریقین کے درمیان معاہدہ ہوا ہے کہ شمال مشرقی شام میں بشمول سویلین اور فوجی ادارے، سرحدی چوکیاں، ہوائے اڈے، تیل کے کنوئیں اور دیگر تنصیبات مرکزی شامی حکومت کا حصہ بن جائیں گے۔
عام طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ طیاروں کے حادثات میں اضافہ ہورہا ہے جب کہ ڈیٹا اس سے مختلف تصویر دکھاتا ہے۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز کا آغاز 16 مارچ سے ہو گا جس میں کیویز ٹیم کی قیادت آل راؤنڈر مچل بریسویل کریں گے۔
امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکہ اب روس کو جنگ بندی کی پیشکش کرے گا۔ ’ ہم ان کو بتائیں گےکہ اب یہ چیز مذاکرات کی میز پر آ چکی ہے۔ یوکرین گولیاں چلانا بند کرنے اور بات چیت کرنےے لیے تیار ہے۔ اور اب اس بات کا انحصار ان (روس) پر ہے کہ وہ ہاں کہتے ہیں یا نہیں‘ روبیو نے کہا۔
ماہر معاشیات محمد طلحہ کہتے ہیں کہ پاکستان اس وقت اپنے پچیسویں آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بار بار بیل آؤٹ پروگرامز ملک کے معاشی مسائل پر قابو پانے کے لیے کافی ثابت نہیں ہوئے ہیں۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ابھی ایڈم بوہلر کی ملاقات کے ثمرات سامنے نہیں آئے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کا (حماس سے) ملاقات کرنا کوئی غلط بات تھی
سعودی سرکاری اسکولوں میں مینڈرین پڑھانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اور سعودی عرب کے تعلقات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ تیل سے مالا مال یہ خلیجی سلطنت، اپنی معیشت اورا سٹریٹیجک اتحاد میں تنوع پیدا کرنے پر زور دے رہی ہے۔
سعودی عرب کی میزبانی میں امریکہ اور یوکرین کے حکام کے درمیان منگل کو ملاقات ہو گی جس میں روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے فریم ورک سمیت دیگر امور پر بات چیت متوقع ہے۔
ان جہازوں کو جہاز بردار جنگی بحری جہازوں (ایئر کرافٹ کیریئر) کا متبادل سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر اس صورت حال میں جب کمانڈروں کو اہداف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے کے لیے اور زیادہ قابل عمل سہولت درکار ہوتی ہے۔
پیر 10 مارچ کو مقررہ وقت سے نو منٹ کی تاخیر کے بعد جب پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوا تو اس وقت اپوزیشن میں شامل پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور سنی اتحاد کونسل کے اراکینِ قومی اسمبلی ایوان میں موجود نہیں تھے۔
مزید لوڈ کریں